وطن کی آزادی کے خاطر شدت سے جنگ جاری رہیگی – بشیر زیب بلوچ

1154

بلوچ لبریشن آرمی کے سربراہ بشیر زیب بلوچ نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ گذشتہ دنوں نوشکی کے قریب پاکستانی فورسز سے جھڑپ میں شہید ہونے والے سنگت گنجل بلوچ، بلوچ قومی تحریک میں ایک بے مثال کردار کے مالک اور جہدکار تھے –

بی ایل اے سربراہ کا بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب گذشتہ دنوں پاکستانی فورسز اور مقامی ڈیتھ اسکواڈ کے ساتھ جھڑپ میں چھ بلوچ سرمچار جاں بحق ہوئے تھے۔

جاں بحق سرمچاروں میں بی ایل اے کا کمانڈر گنجل عرف مزار بھی شامل ہیں جس کا تعلق کراچی کے بلوچ اکثریتی علاقے لیاری سے ہے۔

بشیر زیب بلوچ نے کہا کہ ساتھی گنجل بلوچ نا صرف پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے مالک ایک جنگی کمانڈر تھے بلکہ ایک سیاسی استاد بھی تھے۔

بی ایل اے رہنماء نے اپنے ٹوئٹ میں مزید کہا کہ سنگت گنجل سنگت کلیم سنگت فیصل سنگت نودان سنگت ریحان اور سنگت نذیر انتہائی بہادری کے ساتھ اپنی گل زمین کی آزادی کی خاطر دشمن سے دوبدو لڑ کر گل زمین کی آغوش میں ہمیشہ کے لیئے امر ہوگئے۔

بشیر زیب بلوچ کا مزید کہنا تھا بلوچ قومی جنگ آزادی کو اب کوئی طاقت نہ روک سکتی ہے اور نہ کمزور کرنے کی استطاعت رکھتا ہے بلوچ وطن کے ہر کونے میں آزاد بلوچستان کے بیرک کو لہرانے تک قابض پاکستان کے خلاف جنگ آزادی شدت کے ساتھ جاری رہیگی-

خیال رہے مذکورہ سرمچار نوشکی اور خاران کے پہاڑی سلسلے میں 24 ستمبر بروز جمعہ بڈو ڈور (نالہ) سے متصل علاقے سُوماری میں سیاہ لوپ کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کے ساتھ جھڑپ میں جاں بحق ہوئے تھے۔

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ قابض پاکستانی فوج کے ساتھ ایک طویل قابض جھڑپ میں بلوچ لبریشن آرمی کے پانچ جانباز سرمچاروں نے بہادری کی عظیم مثال قائم کرتے ہوئے شہادت کی مرتبت حاصل کی۔ جبکہ جھڑپ میں دشمن فوج کے درجن بھر سے زائد اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی کیئے گئے۔

ترجمان کے مطابق جھڑپ کا آغاز علی الصبح اس وقت ہوا جب دشمن فوج اور اسکے مقامی کاسہ لیس گروہ نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے اہلکاروں نے مذکورہ علاقے میں گشت پر نکلے سرمچاروں کے ایک دستے کو گھیرنے کی کوشش کی۔

واضح رہے کہ جاں بحق سرمچاروں میں پانچ کا تعلق بی ایل اے اور ایک کا تعلق یو بی اے سے تھا۔