وزیر اعلی بلوچستان کے خلاف عدم اعتماد کی درخواست جمع

192

 

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروادی گئی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ تین سال میں جام کمال خان کی خراب حکمرانی کے باعث بلوچستان میں شدید مایوسی، بدامنی، بے روزگاری اور اداروں کی کارکردگی شدید متاثر ہوئی ہے۔ آئین کی شق 37 اور 38 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر منصفانہ، عدم مساوات اور متعصبانہ ترقیاتی بجٹ پیش کئے گئے جس سے دانستہ طور پر علاقوں میں پسماندگی، محرومی اور بدامنی میں انتہاء درجہ کا اضافہ ہوا ہے، بلوچستان میں قتل، اغواء، چوری، ڈکیتی اور دہشت گردی کے باعث عوام ہر روز سراپا احتجاج ہیں اور شدید عدم تحفظ کا احساس پایا جاتا ہے۔

مزید لکھا گیا کہ بلوچستان کے حقوق کے حوالے سے جام کمال خان نے وفاقی حکومت کے ساتھ آئینی اور بنیادی حقوق کے مسائل پر انتہائی غیر سنجیدگی کاثبوت دیا جس سے صوبے میں بجلی، گیس، پانی اور شدید معاشی بحران پیدا ہوا ہے۔ درخواست وصول کرتے ہوئے سیکرٹری اسمبلی نے کہا کہ آپ نے ایک آئینی اور قانونی اقدام اٹھایا ہے ہم اس تحریک عدم اعتماد کے معاملے کو قانون کے مطابق دیکھیں گے اور قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔

رات 9 بجکر 15منٹ پر بی این پی کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے ارکان صوبائی اسمبلی اختر حسین لانگو، ثناء بلوچ، حمل کلمتی، نصراللہ زیرے، میر زابد ریکی، شام لعل لاسی، یونس عزیز زہری، احمد نواز بلوچ کے ہمراہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے خلاف متحدہ اپوزیشن کے 16ارکان کے دستخط سے عدم اعتماد کی تحریک سیکرٹری اسمبلی کے پاس جمع کروادی ہے۔