نوشکی: فورسز کا جھڑپ میں جانبحق افراد کی لاشیں دینے سے انکار

1039

گذشتہ دنوں نوشکی اور خاران کے پہاڑی علاقے میں فورسز کے ساتھ جھڑپ میں جاں بحق ہونے والے نوجوانوں کے جسد خاکی کو اہلخانہ کے حوالے کرنے سے انکار کردیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اس مقابلے میں جاں بحق ہونے والے نوجوانوں میں نوشکی سے تعلق رکھنے والے نودان بلوچ ولد کامریڈ حمید بلوچ اور ریحان بلوچ ولد شوکت بادینی کے لواحقین دو مرتبہ گئے ہیں کہ ان کی جسد خاکی کو اپنی تحویل لیکر آخری رسومات ادا کریں مگر فورسز نے انہیں جسد خاکی حوالہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔

خیال رہے گذشتہ دنوں نوشکی کے پہاڑی علاقے میں فورسز کے ساتھ جھڑپ میں چھ افراد جاں بحق ہوئے تھے جن کے بارے میں بتایا جارہا ہے ان کا تعلق بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیموں سے ہیں۔

مذکورہ افراد کو فورسز نے اپنی نگرانی میں پتکن کے قبرستان میں بغیر آخری رسومات کے دفن کیا ہے۔

جانبحق افراد کے حوالے سے بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم یونائیٹڈ بلوچ آرمی نے اپنے ایک میں اس کی تصدیق کردی ہے کہ جاں بحق ہونے والوں میں ایک کا تعلق یو بی اے سے تھا۔

تاہم دیگر کے حوالے سے ابھی کسی اور تنظیم کا موقف تاحال سامنے نہیں آیا ہے۔

خیال رہے کہ بلوچستان میں یہ پہلا واقعہ نہیں کہ فورسز نے مقابلے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی جسد خاکی دینے سے انکار کیا ہو اس سے قبل متعدد بار فورسز جسدخاکی دینے سے انکار کرتے رہے ہیں۔

گذشتہ برس کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر ہونے والے خودکش حملے میں جاں بحق ہونے والے سلمان حمل کی والدہ جب جسد خاکی وصول کرنے کراچی گئی تو ناصرف پولیس نے جسد خاکی دینے سے انکار کیا تھا بلکہ اس کی والدہ کو بھی حراست میں لیا تھا بعدازاں سوشل میڈیا پہ اس مسئلے کو اٹھایا گیا تو اس کو رہا کرکے جسدخاکی اس کے حوالے کی گئی تھی۔

اس کے علاوہ تربت، پنجگور، آواران اور بلوچستان کے کئی علاقوں اس طرح کے واقعات رونما ہوئے ہیں جہاں فورسز نے جسدخاکی اہلخانہ کے حوالہ کرنے سے انکار کیا ہے