بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ نوشکی اور خاران کے پہاڑی سلسلے میں 24 ستمبر بروز جمعہ بڈو ڈور (نالہ) سے متصل علاقے سُوماری میں سیاہ لوپ کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کے ساتھ ایک طویل جھڑپ میں بلوچ لبریشن آرمی کے پانچ جانباز سرمچاروں نے بہادری کی عظیم مثال قائم کرتے ہوئے شہادت کی مرتبت حاصل کی۔ جبکہ جھڑپ میں دشمن فوج کے درجن بھر سے زائد اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی کیئے گئے۔
ترجمان کے مطابق جھڑپ کا آغاز علی الصبح اس وقت ہوا جب دشمن فوج اور اسکے مقامی کاسہ لیس گروہ نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے اہلکاروں نے مذکورہ علاقے میں گشت پر نکلے سرمچاروں کے ایک دستے کو گھیرنے کی کوشش کی۔ چار گھنٹے سے زائد جاری دو بدو لڑائی میں بلوچ سرمچاروں نے دشمن فوج کے درجن سے زائد اہلکاروں کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کردیا جبکہ چھ جانباز سرمچار دشمن کا گھیرا توڑ کر باقی ساتھیوں کو کامیابی کے ساتھ باحفاظت نکالنے میں اپنے لیے شہادت کے رستے کا انتخاب کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ شہید سرمچاروں میں کمانڈر گنجل عرف کامریڈ مزار، نزیر عرف سنگر، فیصل عرف یاسر، کلیم عرف بولانی، اور ریحان عرف مہروان کا تعلق بلوچ لبریشن آرمی سے تھا جبکہ ساتھی تنظیم یونائیٹڈ بلوچ آرمی کے سرمچار نودان عرف حمل نے بھی بی ایل اے کے سرمچاروں کے ہمراہ بہادری سے دشمن کیخلاف لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کی۔
انہوں نے کہا کہ شہید سرمچاروں میں شامل کراچی کے علاقے لیاری سے تعلق رکھنے والے کمانڈر گنجل عرف کامریڈ مزار ولد لکّا گذشتہ چار سال سے بی ایل سے منسلک تھے، انہوں نے قلیل مدت میں اپنے جنگی و سیاسی صلاحتیوں کے بدولت تنظیم میں ایک اہم مقام حاصل کی اور اہم امور کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔ کمانڈر گنجل اپنے صلاحیتوں اور مخلصی کی وجہ سے بی ایل اے کے علاقائی کمانڈر تعینات ہوئے۔ آپ آخری دم تک اپنی ذمہ داریاں جانفشانی کے ساتھ نبھاتے ہوئے دشمن کے گھیرے سے اپنے کئی ساتھیوں کو نکالنے میں کامیاب ہوئے اور خود شہادت قبول کی۔
ترجمان نے کہا کہ شہید سرمچاروں میں نزیر عرف سنگر ولد محمد قاسم میروانی بلوچ کا تعلق کلی میروانی سوراب، فیصل رودینی بلوچ عرف یاسر کا تعلق کلی رودینی سوراب، کلیم اللہ عرف بولانی ولد مقبول احمد ریکی بلوچ کا تعلق دمب سوراب سے تھا، تینوں سرمچار گذشتہ تین سال سے بی ایل اے کے ساتھ منسلک تھے۔ تینوں سرمچار بی ایل اے کے مختلف شہری سیلوں میں تین سالوں تک احسن طریقے سے فرائض انجام دہی کے بعد تنظیم کے فیصلے پر پہاڑی محاذ پر تعینات ہوئے تھے۔
انہوں نے مذید کہا کہ نڈر نوجوان ساتھی سرمچار شہید ریحان عرف مہروان ولد شوکت بادینی بلوچ سکنہ کلی شریف خان نوشکی گذشتہ ایک سال سے بلوچ لبریشن آرمی کے محاذ سے اپنی قومی ذمہ داریاں نبھارہے تھے۔ جبکہ شہید سرمچار ایڈووکیٹ نودان عرف حمل ولد کامریڈ حمید بلوچ سکنہ نوشکی گذشتہ ایک سال سے ساتھی تنظیم یونائیٹڈ بلوچ آرمی کے ساتھ منسلک تھے اور محاذ پر دشمن کیخلاف بی ایل اے کے ساتھیوں کے کاندھے سے کاندھا ملاکر آخری دم تک لڑتے رہے ۔
بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان کا مذید کہنا تھا کہ کئی گھنٹوں کی اس لڑائی میں دشمن کو خاک چٹوانے کے بعد گولیاں ختم ہونے پر سنگت کلیم اللہ عرف بولانی اور سنگت نودان عرف حمل نے آخری گولی کے عظیم فلسفے کا انتخاب کرتے ہوئے، دشمن کے ہاتھوں گرفتاریاں دینے کے بجائے اپنی آخری گولیاں خود ہی اپنے جسم میں اتار کر شہادت کے عظیم مرتبت پر فائض ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی شہید سرمچاروں کو سرزمین کی حفظ و آزادی کی خاطر بہادری سے لڑتے ہوئے شہادت حاصل کرنے پر سلام پیش کرتی ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ شہیدوں کو تنظیم، قوم اور تاریخ کبھی فراموش ہونے نہیں دیگی اوربی ایل اے انکے مشن کو حتمی انجام تک پہنچا کر ہی دم لیگی۔