سندھ کے شہر راٹیپور میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاجی کمیپ آج 28 ویں بھی جاری رہی، شاگرد رہنماء ذاکر سھتو ایوب کاندہڑو، ساگر سعید گاڈھی، شبیر بلیدی، اعجاز گاھو، انصاف دایو، ظفر چانڈیو، الله ودھایو مھر، موہن میگھواڑ، پٹھان خان زھرانی، مرتضی جوٹیجو، سھیل رضا بھٹی، محمد خان وگھيو، نسیم بلوچ، ذاکر مجید بلوچ اور دیگر سندھ و بلوچستان سے جبری طور پر لاپتہ کیے گئے قوم پرست کارکنان کی بازیابی کیلئے جاری احتجاجی کمیپ میں مختلف مکاتب فکر کے لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا نہ رکنے والا ایک سلسلہ شروع کیا گیا ہے جس کی وجہ سے ابتک ہزاروں سیاسی کارکنوں کو گرفتار کر کے لاپتہ کیا گیا ہے۔
احتجاجی کمیپ میں شریک رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جبری گمشدگیاں یو این او کے 10 دسمبر 1948 کے جاری کردہ چارٹر کے مطابق انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، اور خود پاکستانی آئین کے آرٹیکل 4. 9. 10 اور 14 کی بھی خلاف ورزی ہے، جوکہ پاکستانی خفیہ اداروں کی طرف سے کی جارہی ہے۔
انہوں نے عالمی عدالت، انسانی حقوق کی تنظیموں، سیاسی سماجی کارکنوں اور میڈیا سے اپیل کی ہے کہ وہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے غیر اخلاقی اور غیر قانونی جبری گمشدگیوں کا نوٹس لیں اور سندھ کے قوم پرست کارکنوں کی اخلاقی اور قانونی مدد کریں۔