اسرائیل کی فوج نے انتہائی محفوظ جیل توڑ کر فرار ہونے والے آخری دو فلسطینی قیدیوں کو بھی دوبارہ گرفتار کر لیا ہے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اتوار کو اسرائیلی فوج نے بتایا کہ چھ ستمبر کو جلبوع جیل توڑ کر فرار ہونے والے تمام قیدیوں کو اب دوبارہ گرفتار کیا جا چکا ہے۔
چھ فلسطینی قیدیوں رواں ماہ کے آغاز پر اسرائیل کی محفوظ ترین ہائی سکیورٹی جیل سے چمچ کے ذریعے کھودی جانے والی سرنگ سے فرار ہو گئے تھے۔
جیل توڑنے کے اس واقعے کو غیر معممولی قرار دیا گیا تھا جس پر فلسطین میں جشن منایا گیا جبکہ اسرائیل حکام کو سکیورٹی میں غفلت پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
اسرائیل نے فرار ہونے والے قیدیوں کو دوبارہ حراست میں لینے کے لیے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کیا جس میں زمینی چیک پوسٹیں، نگرانی کرنے والے ڈرون اور مقبوضہ مغربی کنارے میں فوج بھیجی گئی۔
اسرائیلی فوج کے آپریشن میں چار مفرور قیدیوں کو پہلے ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔
اسرائیل کی فوج نے بیان میں کہا کہ اتوار دو مفرور قیدیوں 35 سالہ ایحام قمامجی اور 26 سالہ منادل انفیات نے اس وقت خود کو حکام کے حوالے کیا ’بالکل درست انٹیلیجنس معلومات پر ان کو سکیورٹی فورسز نے اپنے گھیرے میں لیا۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں کو انسداد دہشت گری فورسز کے آپریشن میں مغربی کنارے کے علاقے جنین میں حراست میں لیا گیا اور اب ان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
قبل ازیں دوبارہ گرفتار کیے گئے ایک اور فلسطینی قیدی محمد عبداللہ ارداح کے وکیل نے بتایا کہ ان کے مؤکل کے مطابق جیل سے فرار کے لیے سرنگ کھودنے میں چمچ، پلیٹوں اور ایک کیتلی کے ہینڈل کا استعمال کیا گیا۔
وکیل روسلان مہاجنا کے مطابق قیدی محمد عبداللہ نے گزشتہ برس دسمبر سے سرنگ کھودنے کا آغاز کیا تھا۔