ریاستی فورسز کے ہاتھوں بلوچ نسل کشی میں شدت کے ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے – بی ایس او آزاد

164

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے تربت میں نہتے ضعیف العمر خواتین کی انتائی سفاکانہ قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقع بلوچ نسل کشی کی انتہا اور انسانی حقوق کی مکمل خلاف ورزی ہے اس واقع پر انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی باعث تشویش ہے۔

انھوں نے کہا کہ گزشتہ روز ہونے والا انسانیت سوز واقعہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے انوکھا نہیں بلکہ بلوچستان پر جبری قبضے سے لیکر تاحال نوآبادیاتی جبر کا تسلسل ہے۔ ریاستی فورسز نے ریاستی ایما پر ہمیشہ ہی سے تمام انسانی اقدار کی پامالی کرتے ہوئے بلوچ قوم کی نسل کشی کرتی آ رہی ہے۔ ریاستی فورسز کی جانب سے جہاں عام آبادیوں کو نشانہ بنایا گیا وہیں نہتے اور عام عوام کو بیچ چوراہے پر گولیوں سے چھلنی کیا گیا۔ گزشتہ سال فورسز نے دردندگی کی انتہا کرتے ہوئے حیات بلوچ کو تربت ہی کے علاقے آپسر میں والدین کے آنکھوں کے سامنے گولیوں سے چھلنی کردیا۔گزشتہ روز تاج بی بی کا قتل بھی بلوچ نسل کشی کے پالیسی کا شاخسانہ ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ریاستی فورسز کی بربریت نے جہاں عام عوام کو کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا ہوا ہے وہیں عوام آبائی علاقوں سے دربدر ہو کر مختلف علاقوں میں پناہ گزینی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ مختلف علاقوں میں پناہ گزینی کی زندگی گزارنے کے باوجود ریاستی بربریت میں تسلسل کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ تاج بی بی اور ان کے خاندان نے بھی ریاستی بربریت سے تنگ آکر آبائی علاقہ چھوڑ کر تربت میں پناہ اختیار کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ گزشتہ روز ضعیف العمر تاج بی بی اور ان کے شوہر لکڑیاں اکھٹا کرنے شہر کے مضافات گئے ہوئے تھے جہاں ریاستی فورسز نے اندھادھند فائرنگ کرتے ہوئے تاج بی بی کو موت کے گھاٹ اتار دیا جبکہ ان کے شوہر زخمی ہوئے ہیں۔ ریاستی فورسز کی جانب سے ہونے والے یہ اندوہناک واقعہ ریاستی بربریت کے تسلسل کی ایک داستان ہے۔

اپنے بیان کے آخر میں انہوں نے کہا کہ ریاستی فورسز کی جانب سے مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزی جاری ہے جبکہ انسانی حقوق کے عالمی ادارے خاموشی کا لبادہ اوڑھے ہوئے ہیں۔ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی خاموشی ریاستی بربریت کو مزید توانائی بخش رہی ہے اور ریاستی فورسز آئے روز جبر کے تسلسل میں اضافہ کیے جارہے ہیں۔ انسانی حقوق کے علمبردار ممالک اور اداروں سے اپیل کی جاتی ہے کہ پاکستان کو بلوچستان میں ہونے والے بربریت پر جوابدہ کیا جائے۔