بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جاری ریاستی جبر آئے روز شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔ بلوچ طلباء، نوجوان، پیر و ورنا، خواتین سمیت کوئی فرد اس کی شر سے محفوظ نہیں ہے۔
انھوں نے کہاکہ تعلیم صحت، سمیت دیگر شعبوں میں بلوچستان پسماندہ ترین صوبہ ہے۔ ناکس طرز حکمرانی اور انتظامی بدحالی کی وجہ سے حالات زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ صوبائی حکومت کی نااہلی و غیر ذمہ داریوں کی وجہ روز ایک نیا مسئلہ کھڑا ہو جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ صوبے میں انتظامی حوالے سے صوبائی حکومت بااختیار ہے اور اس کا فرض بنتا ہے کہ وہ یہ معاملات خود طے کرے لیکن بدقسمتی سے یہ احساس ذمہ داری بے خبر اور غافل ہیں۔
انھوں نے کہاکہ یہ صوبائی حکومت و محکمہ تعلیم کی ذمہ داری تھی کہ وہ میڈیکل طلباء کی ٹیسٹ کیلئے صوبائی سطح پر انتظامات کرتے لیکن انھوں نے ایسے کوئی اقدامات نہیں کئے جس کی وجہ سے آج طلباء سراپا احتجاج ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے بجائے صوبائی حکومت تشدد پر اتر آیا ہے۔ اس وقت سو سے زائد طلباء گرفتار کردئے گئے ہیں جبکہ پولیس کی تشدد کی وجہ سے سینکڑوں کی تعداد میں زخمی ہیں اور پچھتر طلباء پر ایف آئی آر کے پرچے کاٹے گئے ہیں جس میں طلباء تنظیموں کےاراکین کے نام بھی شامل ہیں۔
انھوں نے کہاکہ صوبائی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے پاکستان میڈیکل کمیشن نے یہ ٹیسٹ لی جہاں میرٹ کی پامالی و طلباء کے حقوق پر حملہ ہو۔
انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت جلد از جلد طلباء کو رہا کرکے ان کے خلاف درج ایف آئی آر ختم کردے اور ان کے مطالبات کو تسلیم کرے وگرنہ احتجاج کی تسلسل کو وسعت دیکر پورے بلوچستان کے مین شاہراہوں پر دھرنا دیں گے۔