بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں نال کے تعلیمی اداروں کی غیر فعالی اور انتظامیہ کی عدم موجودگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیمی حوالے سے حکومتی دعوؤں کے باوجود نال کے تعلیمی اداروں کی جانب عدم توجہی نہایت ہی تشویشناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان عہد حاضر میں ملک کا پسماندہ ترین صوبہ تصور کیا جاتا ہے جبکہ حکومتی دعوؤں کے باوجود تاحال تعلیمی ادارے کی فعالی کیلیے کسی قسم کی عملی اقدامات نہیں کی گئیں۔ کورونا وباء کے باعث گذشتہ سال سے ملک بھر کے تعلیمی ادارے بند کیے گئے جنہیں روااں سال مکمل طور پر کھول دیا گیا۔ ملک بھر میں تعلیمی نظام کی فعالی کے باوجود اس دورانیے میں گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول نال کا انتظامیہ تاحال کلاسز لینے سے قاصر ہے جبکہ سکول کا انتظامیہ ادارے میں موجود ہی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسکول انتظامیہ کے مسلسل غیر حاضر ہونے پر طالبعلموں کی جانب سے اپنی مدد آپ کے تحت ضلعی انتظامیہ سے ملاقات کی اور تعلیمی ادارے کی غیر فعالی اور انتظامیہ کی عدم موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نے طلبا کے مطالبات کی شنوائی کرتے ہوئے متعلقہ عہدیداران کے ٹرانسفر لیٹر جاری کیے جبکہ عہدیداران کی جانب سے تعلقات کا استعمال کرتے ہوئے مذکورہ عہدے پر قائم رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں کو ہر سال بھاری بھر رقم بطور فنڈ مہیا کی جاتی ہیں جبکہ اسکول انتظامیہ فنڈز میں غبن کرتے ہوئے طالبعلموں کو سہولیات مہیا کرنے سے قاصر ہے۔اسکول انتظامیہ سہولیات فراہم نہ کرنے کے باوجود مارچ سے لیکر تاحال مکمل طور پر غیرحاضر ہے جبکہ تعلیمی ادارہ غیر فعال ہے۔ تعلیمی اداروں کی غیر فعالی کے باعث سینکڑوں طالبعلموں کا مستقبل داؤ پر لگایا جاچکا ہے۔
اپنے بیان کے آخر میں انہوں نے کہا کہ تعلیمی ایمرجنسی جیسے دعوؤں کے باوجود صوبے میں تعلیمی اداروں کی مذکورہ صورتحال نہایت ہی تشویشناک ہے۔ نال کے گرلز ہائی اسکول کے انتظامیہ کی عدم موجودگی اور حکومتی بے حسی کے سبب سینکڑوں طالبات کا مستقبل خطرے میں ہے۔ حکومت اور تمام متعلقہ عہدیداران سے درخواست کی جاتی ہے کہ مسلسل غیر حاضر ہونے پر اسکول انتظامیہ کو جوابدہ کرتے ہوئے سخت ایکشن لیا جائے۔ اگر حکومت کی جانب سے بے حسی کا تسلسل جاری رہا اور اسکول فعال نہیں کی گئی تو پرامن حتجاج کا جمہوری طریقہ اختیار کیا جائے گا۔