تربت سول سوسائٹی کے کنوینئر کامریڈ گلزار دوست نے تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ضلع پنجگور میں حالات کی خرابی باعث تشویش ہے، ایک مہینے میں 35 افراد قتل کردیئے گئے، اسی طرح ضلع گوادر میں ٹرالر مافیا اور صاف پانی کی فراہمی مقامی لوگوں کے لیے سب سے بڑا مسئلہ ہے لیکن حکمران طبقہ بلوچ اور بلوچستان کے معاملات سے بے گانہ ہوگئے ہیں۔
پریس کانفرنس میں تربت سول سوسائٹی کے ممبران امجد مراد اور مبارک بلوچ بھی موجود تھے۔ کامریڈ گلزار دوست نے کہا کہ ہمیں نہ پہلے حکمرانوں سے خیر کی توقع تھی اور نہ آئندہ رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ ضلع پنجگور میں عام نہتے لوگوں کا قتل اور ضلع گوادر کے باسیوں کو ماہی گیری سے محروم رکھنے کے خلاف تربت سول سوسائٹی یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ہر مشکل مرحلہ میں ان کے ساتھ ہے، ضلع پنجگور میں گزشتہ کئی ہفتوں سے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نہ رکنے والا قتل و غارت شروع کردیا گیا جس میں کمسن قدیر خلیل، سماجی کارکن جلیل سنجرانی سمیت ایک مہینہ میں تقریباً 35 افراد قتل کردیئے گئے۔
اب صورتحال یہ ہے کہ پنجگور میں کوئی شخص حتی کہ خواتین اور بچے تک محفوظ نہیں لیکن افسوس ہے کہ سرکاری ادارے، انتظامیہ اور حکمران اس گھمبیر معاملے میں مکمل خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔
اسی طرح ضلع گوادر غیر مقامی ٹرالر مافیا مقامی ماہیگیروں کے معاشی قتل کا باعث بنا ہوا ہے، جدید شہر بنانے کے نام پر گوادر کے باسیوں کو ایک ایک بوند پانی سے محروم کردیا گیا ہے، سمندر اور ماہیگیری ان سے چھیننے کی منصوبہ بندی مکمل کرلی گئی ہے، گوادر کے لوگ پچھلے کئی دنوں سے اپنے جائز مطالبات کے لیے سراپا احتجاج ہیں مگر اپنی عیاشیوں میں مگن حکمرانوں کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگتی، تربت سول سوسائٹی کا مطالبہ ہے کہ ضلع گوادر اور ضلع پنجگور کے مسائل فوری حل کرکے لوگوں کو امن و انصاف اور انسانی ضروریات و سہولتوں کے ساتھ زندگی جینے کا حق دیا جائے ورنہ تربت سول سوسائٹی پنجگور اور گوادر کے عوام کی حمایت میں سڑکوں پر نکلنے سے گریز نہیں کرے گی۔