حب چوکی میں ایجوکیشنل فیسٹیول اور بلوچستان کتاب کاروان کے نام سے کتب میلے کا انعقاد کیا گیا۔بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی

266

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ تنظیم کی جانب سے حب چوکی میں ایجوکیشنل فیسٹیول اور بلوچستان کتاب کاروان کے نام سے کتب میلے کا انعقاد کیا گیا جس میں طالبعلموں سمیت مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی نے علمی اور ادبی تقریبات کے تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے گزشتہ روز حب چوکی میں ایجوکیشنل فیسٹیول اور کتب میلے کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف تقریبات منعقد کیے گئے۔ ایجوکیشنل فیسٹیول اور کتب میلے میں کیرئیر کونسلنگ، ریڈنگ اینڈ رائٹنگ، جدید تعلیم اور بلوچستان کا تعلیمی نظام اور یوتھ لیڈرشپ پر تقریبات کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد نے بطور پینلسٹ شرکت کی اور شرکا کے سامنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تنظیم کی جانب سے منقعد تقریب میں شرکا نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے منعقد کی جانے والی تقریبات قابلءِ ستائش ہیں ۔ بطور پینلسٹ نے طلبا کو کیرئیر کونسلنگ کے تقریب میں مختلف مواقع اور سماج میں پائے جانے والے روایتی طرز طریقہ پر تنقید کیا اور کہا کہ اس تعلیمی نظام میں کیرئیر کو ایک ایسے وقت میں تعین کیا جاتا ہے جب طالبعلم ایک مقام پر پہنچ جاتے ہیں جس کے باعث طالبعلم اپنے تخلیقی صلاحیتوں کا پہچاننے سے قاصر ہیں۔ جبکہ ریڈنگ اینڈ رائٹنگ تقریب میں پینلسٹ نے کتب بینی اور اس کی افادیت سمیت لکھنے کے طریقہ کار پر طویل بحث کی۔
جدید ذریعہ تعلیم اور بلوچستان کے تعلیمی نظام پر طویل گفتگو کرتے ہوئے پینلسٹ کا کہنا تھا کہ عہد حاضر میں بلوچستان کا تعلیمی نظام نہایت ہی دگرگوں صورت میں ہے۔ جہاں ایک جانب وفاقی حکومت کی جانب سے سنگل نیشنل کرکولم کے تحت تمام صوبوں میں یکساں تعلیمی نصاب نافذ کیا جا رہا ہے وہیں بلوچستان میں نہ تو پائے کے تعلیمی ادارے ہیں اور نہ ہی تعلیمی نظام میں ایسی شفافیت موجود ہے جو جدید ذریعہ تعلیم کو موثر بنا سکے۔ دنیا میں ذریعہ تعلیم کا بنیادی طریقہ مادری زبان میں تعلیم کا حصول ہے لیکن صوبوں میں مادری زبان کے بجائے اردو اور انگریزی کو رائج کرنے کے باعث طالبعلموں کے تخلیقی صلاحیت نکھارنے سے قاصر ہیں۔

تنظیم کی جانب سے منعقد افیسٹیول یوتھ لیڈرشپ کے تقریب کے ساتھ اختتام پذیر ہوا جس میں تنظیم کے مرکزی وائس چیئرپرسن شبیر بلوچ اور مرکزی سیکرٹری جنرل آصف بلوچ نے بطور پینلسٹ شرکت کی اور طالبعلموں کے سامنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ مرکزی رہنمائوں نے تنظیم اور موجودہ بلوچ طلبا سیاست پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ طلبا سیاست کو جہاں دانستہ طور پر جمود کا شکار بنایا گیا وہیں سیاست میں غیر جمہوری اور غیر سیاسی ررویوں کی بھی پروان تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔ موجودہ عہد میں طالبعلموں کےلیے ضروری ہے کہ وہ کتب بینی کریں اور نظریہ و فکر کو پختہ کرتے ہوئے مخلصی کے ساتھ تنظیمی کام سر انجام دیں۔

منعقد تقریب میں کتب میلے کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف پبلشرز کے سینکڑوں کتابوں کا اسٹال لگایا گیا جبکہ طالبعلموں میں تحلیقی صلاحیتوں کے پروان کےلیے مختلف آرٹسٹ کے آرٹ کی تقریب رونمائی کی گئی اور طالبعلموں کی جانب سے مذکورہ آرٹسٹ کے ٹخلیقی صلاحیتوں کو سراہا۔ فیسٹیوڷ کے اختتام میں حب زون کی جانب سے تمام مہمانان خاص کو کتب اور تنظیمی آرگن نوشت پیش کیا۔