پاکستان کے قبائلی علاقے میں ایک خودکش حملے میں پاکستان فوج کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی ہے۔
خودکش حملہ جنوبی وزیرستان کے تحصیل لدھا میں اس وقت کیا گیا جب پاکستان فوج کی گاڑیوں پر مشتمل قافلہ علاقہ سے گزر رہا تھا۔ دھماکے کے نتیجے میں فورسز اہلکاروں کو جانی اور مالی نقصانات اٹھانے کی اطلاعات ہیں تاہم ہلاک نے اس حوالے سے تاحال کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیے ہیں۔
علاوہ ازیں ایک اور دھماکہ وزیرستان کے علاقے ورسک کے علاقے نرگسائی کے مقام پر ہوا ہے جس میں پانچ اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ زخمیوں میں حوالدار منصور، سپاہی حامد، سپاہی وقاص خان، سپاہی فرمان اور سپاہی واسع خان شامل ہیں۔
فوج کے قافلے پر حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی ہے۔ ترجمان محمد خراسانی نے بیان میں کہا ہے کہ فوج کے ایک قافلے کو بارود بھرے موٹرسائیکل اور جیکٹ کے ذریعے حملے کا نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ حملے میں دس سے زائد فوجی اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے جن میں دو عہدیدار بھی شامل ہیں ـ
خیال رہے حالیہ دنوں ٹی ٹی پی کی کاروائی میں شدت دیکھنے میں آرہی ہے، کچھ روز قبل بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بھی فورسز پر اسی نوعیت کا حملہ کیا گیا جس کی ذمہ داری بھی ٹی ٹی پی نے قبول کی تھی۔