تربت میں ایف سی کے ہاتھوں خاتون کا قتل درندگی کی انتہا ہے – بی ایس او

163

بلوچ اسٹوڈنس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے ضلع کیچ کے علاقے آبسر میں ایف سی کی جانب سے ایک عمر رسیدہ خاتون کی قتل کو انتہائی اندوہناک اور درندگی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح واقعات بلوچستان میں جاری ظلم و بربریت کے تسلسل ہیں جس کے تحت بلوچ نواجوانوں سمیت بزرگ خواتین کو بھی گولیوں کا نشانہ بناکر قتل کیا جاتا ہے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ گذشتہ روز آبسر کے نواحی علاقے میں لکڑی چننے کیلئے جانے والی گاڈی پر ایف سی نے اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک عمر رسیدہ خاتون دم توڑ گئیں جبکہ ایک شخص زخمی ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ یہ واقع انسانی و اسلامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔اس طرح کے واقعات بلوچ قوم کو اشتعال کی جانب دھکیلنے کی سازش ہے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کو بلوچستان میں حدسے زیادہ اختیارات حاصل ہیں جس کی وجہ سے وہ ملکی قانون، آئین اور انسانی حقوق کی سرعام پامالی کرتے ہوئے بلوچ قوم کی نہ صرف روزانہ بنیاد پر تذلیل کرتے ہیں بلکہ بلوچ نوجوانوں سمیت بزرگوں کو بھی قتل کررہے ہیں۔ گذشتہ سال اگست میں آپسر ہی کے علاقے میں کجھور کے باغات میں کام کرنے والے کراچی یونیورسٹی کے نوجوان طالب علم حیات بلوچ کا ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے والدین کے سامنے قتل کردیا گیا جس کے بعد ایف سی حکام نے اسے ذاتی فعل و غلطی قرار دیکر بری الذمہ ہونے کی کوشش کی لیکن اس طرح کے واقعات صرف ایک فرد کے نہیں ہوسکتے بلکہ ان کے پس پردہ پوری سسٹم کار فرما ہے جو بے لگام ہوکر لوگوں کو قتل کرتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ گذشتہ سال ریاستی اداروں کی پشت پناہی حاصل ہونے والے ڈیتھ اسکواڈ کے اہلکاروں نے ڈنک میں ایک گھر میں گھس کر ملک ناز نامی خاتون کو قتل کردیا تھا جبکہ انکی بچی برمش کو زخمی کردیا تھا۔ عوامی احتجاج کے باجود بھی قاتلوں کو عدالت سے باعزت بری کرادیا گیا۔

انھوں نے کہا ہے کہ پنجگور میں بھی ایک سازش کے تحت چن چن کر نوجوانوں کو قتل کیا جارہا ہے۔رواں پنجگور میں درجنوں نوجوانوں کو قتل کیا جاچکا ہے جبکہ قاتلوں کو اب تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔

ترجمان نے کہا ہے آج کیچ میں ایف سی کے ہاتھوں خاتون کی شہادت نے ہمارے محافظوں پر لاکھوں سوالات کو جنم دیا ہے۔ بلوچ قوم کو بندوق اور جبر کے تحت اشتعال دلا کر اسے دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے، کیچ میں قتل ہونے والے خاتون کے قاتل ایف سی اہلکاروں کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور بلوچستان سے ایف سی کو نکالا جائے۔