تربت :شاہینہ شاہین کی قاتلوں کی عدم گرفتاری، ریلی اور مظاہرہ

135

 

بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں اتوار کے روز جسٹس فار شاہینہ شاہین کمیٹی کے زیراہتمام دو روزہ احتجاجی کیمپ کے اختتام پر ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی-

ریلی کے شرکاء نے شہر کے مختلف سڑکوں سے مارچ کرتے ہوئے تربت پولیس تھانہ کے سامنے پہنچ کر احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین میں مقتول شاہینہ شاہین کی فیملی کی خواتین سمیت ایچ آرسی پی، آل پارٹیز،تربت سول سوسائٹی، کیچ سول سوسائٹی، بی ایس او، بی ایس او پجار کے نمائندے شریک تھے، مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھارکھے جن پر مختلف مطالبات درج تھے-

ریلی کے شرکاء شہید شاہینہ شاہین کے نامزدقاتل کی گرفتاری و پھانسی اور حکومت کی نااہلی کے خلاف نعرے بازی کرتے رہیں۔

تربت پولیس تھانہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے ایچ آرسی پی اسپیشل ٹاسک فورس مکران کے کوآرڈینیٹر غنی پرواز نے کہا کہ شہید شاہینہ شاہین بلوچ قوم کی وسائل تھیں، وہ بلوچ ثقافت کا نمونہ تھیں، وہ ایک آرٹسٹ، قلم کار اور انسانی حقوق کی کارکن تھیں، ان کے شوہر محراب گچکی نے گزشتہ سال 5 ستمبر کو فائرنگ کرکے قتل کردیا مگر ایک سال گزرنے کے باوجود قاتل قانون کی گرفت میں نہ آسکا، جس سے حکومت کی نااہلی، ناکامی اور قاتل کی پشت پناہی ظاہرہوتی ہے-

انہوں نے مطالبہ کیاکہ نامزد قاتل محراب گچکی کوفوری طور پر گرفتار کیا جائے-

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی کئی خواتین کوموت کے گھاٹ اتاراجاچکاہے مگر کسی کے قاتل گرفتارنہ ہوسکے ہیں، خواتین کی قتل کے پیچھے اصل محرکات معلوم کرکے حقائق تک پہنچا جائے اور قاتلوں کی گرفتاری تک احتجاجی تحریک کو جاری رکھا جائے۔

شاہینہ شاہین اکیڈمی آف آرٹس کی چیئرپرسن معصومہ شاہین نے کہا کہ وہ اپنی بہن کے نامزد قاتل کی گرفتاری تک چین سے نہیں بیٹھیں گی ہم گزشتہ ایک سال سے مسلسل سراپا احتجاج ہیں ایک سال سے انصاف مانگ رہے ہیں مگر انتہائی افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پولیس نامزد قاتل کو گرفتار نہ کرسکی جو لمحہ فکریہ اور حکومت وانتظامیہ کی ناکامی کامنہ بولتا ثبوت ہے کہ ایک ملزم اتنا طاقتور ہے کہ حکومت اسے پکڑ نہیں سکتی۔

آل پارٹیز کیچ کے کنوینر، نیشنل پارٹی ضلع کیچ کے صدر مشکور انوربلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید شاہینہ شاہین کی قتل صرف ایک خاتون کا قتل نہیں بلکہ ایک آرٹسٹ، ایک فنکار اور شعور یافتہ انسان کاقتل ہے، اس واقعہ کو ایک سال گزر گیا مگر قاتل تک حکومت نہ پہنچ سکی، افسوسناک امر یہ ہے کہ قاتل وملزمان کی گرفتاری کے بجائے ایسے واقعات تسلسل کے ساتھ جاری ہیں، پنجگور میں گزشتہ دنوں والد اور 2 جوان بیٹوں کو شہید کردیا گیا اس سے قبل کمسن قدیر خلیل کو سفاکانہ طریقہ سے شہید کیا گیا، جبکہ کیچ گوادر ودیگر علاقوں میں سنگین نوعیت کے واقعات پیش آتے رہے ہیں یہ سب کچھ دانستہ طورپر حالات کوخرابی کی جانب لے جانے کی سازش ہیں-

انہوں نے کہاکہ آل پارٹیز کیچ کے فورم پر تمام اہم ایشوز پر آواز اٹھائی جائے گی اور ان کے حل کیلئے حکومت پر دباؤ بڑھایا جائے گا۔

تربت سول سوسائٹی کے کنوینئر گلزاردوست نے کہاکہ شاہینہ شاہین شہید کے قاتل نامعلوم نہیں ہیں، مقدمہ میں نامزد ہیں مگر اس کے باوجود ایک سال گزرگیا مگر قاتل گرفتارنہ ہوسکا، شاہینہ شاہین کاقتل ایک آرٹسٹ کاقتل ہے، ایک لکھاری کاقتل ہے، خواتین کی موثرآوازکاقتل ہے اس کے خلاف کسی صورت خاموش نہیں رہیں گے، جہاں بھی ظلم ہوگا تربت سول سوسائٹی آوازبلندکرے گی۔

کیچ سول سوسائٹی کے کنوینر التازسخی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ شاہینہ شاہین کیچ کی آواز تھیں بلوچ کی شناخت تھیں وہ ترقی پسند سوچ کی علامت تھیں ان کی قتل ہربلوچ کاقتل ہے جس کے خلاف تربت سے کراچی، سبی سے کوئٹہ تک ہرجگہ بلوچ قوم سراپا احتجاج رہی-

انہوں نے کہاکہ خواتین کی قتل پر موثرآواز اٹھانا ہوگا،عوام ظلم کے خلاف متحدہوں اپنے گھروں سے نکلیں تو قاتلوں کوکہیں بھاگنے کاموقع نہیں ملے گا۔

بی ایس اوپجارکے رہنماء گورگین بلوچ نے کہاکہ ایک سال گزرنے کے باوجود شاہینہ شاہین کے قاتلوں کی عدم گرفتاری سے معاشرے میں بے چینی جنم لے رہی ہے، اس سے قبل ملک ناز، کلثوم شہید کے واقعات اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں،بی ایس اوپجار نامزدقاتلوں کی فوری گرفتاری اور لواحقین کو انصاف دلانے کاپرزورمطالبہ کرتاہے۔

بی ایس اوکے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری ظفر رندنے کہاکہ آج ہرگھر میں آگ لگی ہے، ہرگھرمیں کسی کابھائی شہید ہواہے توکسی کاوالد، کسی کی بہن توکسی کے چچازاد وغیرہ، موجودہ حالات اتحاد واتفاق کے متقاضی ہیں-

انہوں نے شاہینہ شاہین کے قاتل کی فوری گرفتاری کامطالبہ کیا، مظاہرہ میں بی ایس اوپجارکے مرکزی سنیئروائس چیئرمین بوہیر صالح ایڈووکیٹ، نوید تاج، مرکزی جمعیت اہل حدیث کے رہنما یلان زامرانی سمیت دیگر سیاسی وسماجی رہنما بھی شریک تھے۔