بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت کے علاقے آبسر میں رواں مہینے پاکستانی فورسز کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والی بلوچ خاتون تاج بی بی کے بھائی طارق بلوچ نے گزشتہ روز اپنے مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی ار درج کرنے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈی سی کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ میرے نام پر نامعلوم افراد کو میری بہن کے قتل میں نامزد کردے-
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک وڈیو بیان میں تاج بی بی کے بھائی طارق بلوچ کہتے ہیں کہ میری بہن کو نامعلوم افراد نے نہیں بلکہ چیک پوسٹ پر قتل کیا گیا ہے وہ کہتے ہیں کہ میں اس واقعہ کا چشم دید گواہ ہوں –
انہوں نے کہا کہ آٹھ دن بعد نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنا سمج سے بالاتر ہے –
وڈیو بیان میں طارق بلوچ کہتے ہیں کہ میں نے انتظامیہ سے جائے وقوعہ کی جانے اور جائزے لینے کی بات اول دن سے کیا تو اب وہ مختلف بہانے بنا ریے ہیں –
انہوں نے کہا کہ اگر ضلعی انتظامیہ طاقت ور ملزمان پر ایف آئی آر درج نہیں کرسکتا ہے تو نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر واپس لے لیں۔
خیال رہے کہ 21 ستمبر کو فورسز نے کیچ کے علاقے آسکانی بازار میں فائرنگ کرکے ایک عمر رسیدہ خاتون کو قتل کردیا۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مذکورہ خاتون دیگر افراد کے ہمراہ لکڑیاں کاٹنے قریبی جنگل جارہے تھے کہ فورسز نے ان پر فائرنگ کردی، فائرنگ کے واقعے میں مقتول خاتون کا شوہر بھی زخمی ہوا ہے۔