بلوچستان کے علاقے بولان میں پاکستانی فورسز کی ایک گاڑی کو بم حملے میں نشانہ بنایا گیا ہے جس کے نتیجے میں فورسز کو جانی اور مالی نقصانات اٹھانے پڑے ہیں۔
ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ فورسز نے گذشتہ روز مذکورہ علاقوں میں پیش قدمی کرتے ہوئے گنبدی اور گردنواح میں فوجی آپریشن آغاز کیا، آج صبح فورسز کو مذکورہ علاقوں سے واپسی نامعلوم افراد نے سفر باش کے مقام پر بم حملے میں نشانہ بنایا۔
دھماکے کے نتیجے میں فورسز کی گاڑی تباہ ہونے اور کئی اہلکاروں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں تاہم حکام نے اس حوالے سے تاحال کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے۔
گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران پاکستانی فوج کے ساتھ جھڑپوں اور حملوں کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔ گذشتہ روز فورسز نے نوشکی سے متصل پہاڑی علاقوں میں آپریشن کی جہاں کم از کم تین مقامات پر مسلح افراد اور فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئی۔
بعدازاں حکام نے جھڑپوں میں 6 مسلح بلوچ آزادی پسندوں کے مارے جانے کا دعوی کیا تاہم حکام نے چار افراد کی تصاویر جاری کی گئی۔
گذشتہ روز ہی مسلح افراد نے ضلع آواران کے علاقے پیرندر میں کنہرہ کے مقام پر گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر مشتمل ایک فوجی قافلے پر حملہ کیا۔
حکام کے مطابق پہلے سے گھات لگائے مسلح افراد کے حملے کے نتیجے میں دو اہلکار ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے ہیں۔
مذکورہ واقعات کے حوالے سے تاحال کسی تنظیم نے بیان جاری نہیں ہے تاہم ان علاقوں میں مختلف بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیمیں متحرک ہیں۔