بلوچستان کے درالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4435 دن مکمل ہوگئے، آج کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں سے لاپتہ افراد کی لواحقین نے کمیپ میں آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا –
اس موقع پر تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ اور لاپتہ افراد کی لواحقین نے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف ہر مکاتب فکر کے لوگوں کو آواز اٹھانا چاہیے تاکہ اس جبر کو روکا جائے –
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں آئے روز جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے اور بلوچستان کی مائیں، بہنیں اپنے بچوں اور بھائیوں کے لئے فکر مند ہیں کہ انہیں کہیں سے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا جائے گا-
انکا کہنا تھا کہ اگر لاپتہ افراد مجرم ہوتے تو انہیں کسی عدالت سے سزا دیا جاتا مگر غیر قانونی طریقے سے انہیں اٹھا کر سالوں لاپتہ کیا جاتا ہے اور اس ریاست سے کوئی یہ نہیں پوچھ سکتا کہ ان نوجوانوں کا جرم کیا ہے –
لاپتہ افراد کی لواحقین نے کہا کہ ہم اپنے پیاروں کی جدائی کا درد لیے اس شہر اقتدار میں سراپا احتجاج ہیں کہ کوئی ہمارا آواز سنے اور ہمیں انصاف فراہم کرنے میں ہماری مدد کرے –
انہوں نے کہا کہ انتہائی دکھ کی بات ہے کہ بلوچستان لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور نام نہاد کمیشن کے زریعے لوگوں کو گمراہ کیا جارہا ہے –