بارکھان میں غیر مقامی افراد کو جعلی ڈومیسائل جاری کرنا باعث تشویش ہے، بلوچ یکجہتی کمیٹی

112

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بارکھان میں جعلی اور بوگس ڈومیسائل سے علاقے کے رہنے والے لوگوں کی حق تلفی کا سلسلہ جاری ہے۔ بلوچستان کے دیگر علاقوں کی طرح بارکھان میں بھی بوگس اور جعلی ڈومیسائل کے ذریعے مقامی لوگوں سے ان کے حقوق چھین کر پنجاب سے آئے ہوئے لوگوں کو دیا جا رہا ہے جس سے مقامی لوگوں کی حق تلفی ہو رہی ہے۔ بارکھان جیسے پسماندہ علاقے میں جہاں حکومت کو عوام کو روزگار فراہم کرنے کیلئے مزید سنجیدہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہےوہاں پر پنجاب سے آئے ہوئے لوگوں کو جعلی ڈومیسائل جاری کرکے غریب عوام کو نان شبینہ کا محتاج بنا دیا گیا ہے۔ جبکہ بلوچستان میں دیگر صوبوں سے آئے لوگوں کو جعلی ڈومیسائل جاری کرکے آبادکاری کو بھی بڑھایا جا رہا ہے جو باعث تشویش ہے۔ حکومت کو ایسے اقدامات کے خلاف ایکشن لینے کی ضرورت ہے اگر بلوچستان میں دیگر صوبوں سے آئے ہوئے لوگوں کو اسی طرح جعلی ڈومیسائل دینے کا عمل جاری رہا تو اس کے خلاف عوامی تحریک کا آغاز کریں گے۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں لوگ پہلے سے روزگار سے محروم ہیں، ڈیرہ غازی خان سے لیکر ایران اور افغانستان کے سرحدی علاقوں تک جہاں جہاں بلوچ آباد ہیں انہیں روزگار کے مسائل کا سامنا ہے جس سے وہ نان شبینہ کے محتاج بن چکے ہیں حکومت اس کے بجائے کہ ایسے اقدمات اٹھائیں جس سے لوگوں کو دو وقت کی روٹی میسر ہو لیکن حکومت لوگوں کو مزید معاشی مشکلات سے دوچار کر رہی ہے۔ جس کا دائرہ کار بلوچستان کے کونے کونے تک پھیلا ہوا ہے۔ بارکھان میں پنجاب کے لوگوں کو جعلی ڈومیسائل جاری کرکے بارکھان کے لوگوں کا ذریعہ معاش بند کرنے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ بارکھان جیسے علاقے میں جہاں عوام کیلئے مسائل کا انبار پہلے سے ہی زیادہ ہے ایسے اقدامات سے حکومت انہیں مزید مشکلات سے دوچار کر رہی ہے۔جبکہ پنجاب سے آئے ہوئے لوگوں کو جعلی ڈومیسائل جاری کرنے والوں کے خلاف احتجاج کرنے والے پرامن مظاہرین کو بھی دھمکیاں دی جارہی ہے اگر ان مظاہرین کو کچھ ہوا تو اس کا زمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔

ترجمان نے بیان کے آخر میں احتجاج کرنے والوں کو دھمکانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں کسی بھی طرح کے نقصانات پہنچانے کی صورت میں سخت احتجاج کرنے کااعلان کرتے ہوئے حکومت سے اپیل کی کہ وہ بارکھا ن میں جعلی ڈومیسائل جاری کرنے کے مسئلے کو سنجیدگی سے حل کرتے ہوئے مقامی افراد کے ساتھ سامراجی رویہ ترک کریں اور غیر مقامی افراد کو جعلی ڈومیسائل جاری کرنے کے سلسلے کو بند کر دیا جائے جس سے علاقے کے لوگوں کی حق تلفی ہو رہی ہے اور مظاہرین کو دھمکیاں دینے والوں کے خلاف نوٹس لیتے ہوئے انہیں قانون کے کہٹرے میں لایا جائے۔