چھوٹے بھائی شہید مقبول نواب کی مسخ شدہ لاش کو کراچی منگھوپیر سے ملی جبکہ دوسرا بھائی گذشتہ آٹھ سال سے جبری طور پر لاپتہ ہیں۔ ملکی قوانین کے تحت انصاف کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار لاپتہ خالد نواب تگاپی کی بہن نے دیگر لواحقین کے ہمراہ گذشتہ روز کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر ایکٹوسٹ خالدہ قاضی ایڈوکیٹ، وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ، عبدالغفار قمبرانی بھی موجود تھے۔
لاپتہ خالد نواب کی ہمشیرہ نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 16 فروری 2013 بروز ہفتہ صبح چھ بجے ہمارے گھر واقع خاران شہر پر ایف سی اور آئی ایس آئی نے مقامی ڈیتھ اسکواڈ کے ساتھ، ستر کے قریب گاڑیوں میں دھاوا بول دیا۔ ایک کمرے میں میری بوڑھی ماں اپنی دونوں بیٹوں کے ساتھ سورہی تھی اور داماد اپنے بچوں کے ساتھ دوسرے کمرے میں سورہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی فوج نے بڑی بے دردی سے میرے دونوں بھائیوں کو زدکوب کرکے آنکھوں پہ پٹی باندھ کر میرے داماد کے ساتھ گاڑی میں پھینک دیا، تقریبا تین گھنٹے بعد میرے داماد کو خاران شہر سے چالیس کلومیٹر دور گروک میدانی میں پھینک دیا گیا اور میرے دونوں بھائیوں کو اپنے ساتھ لیکر لاپتہ کردیا گیا۔ اکیس دن کے بعد 7 مارچ 2013 کو میرے چھوٹے بھائی شہید مقبول نواب کی مسخ شدہ لاش کو کراچی منگھوپیر میں پنجگور سے تعلق رکھںے والے ایک شخص کے ساتھ پھینک دیا گیا اور میرا دوسرا بھائی خالد نواب تاحال لاپتہ ہیں اور یہی حکومتی اداروں کی تحویل میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ آٹھ سال کی لمبی مسافت ہم نے کس طرح طے کئے یہ صرف ہمارے دل اور ہمارے خاندان کو معلوم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میری ضعیف بوڑھی والدہ اپنی لخت جگر کی راہ تکتے تکتے اپنی آنکھوں کی بینائی کھو بیٹھی ہے۔ ہر دن ہمارے فیملی کے لیے روز قیامت سے کم نہیں ہے ہم حکومت پاکستان سے عرض کرنا چاہتے ہیں کہ اگر ہمارے بھائیوں پر کوئی الزام تھا تو اس ملک میں عدالتیں ہے آپ عدالت میں پیش کرے عدالت جو سزا دے ہمیں منظور ہے لیکن اس طرح کسی انسان کو لاپتہ کرنا اور پھر ٹارچر کرکے مسخ شدہ لاش پھینکنا یہ کون سا قانون اور انصاف ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس پریس کانفرنس کی توسط حکومت پاکستان، چیف جسٹس آف پاکستان، آرمی چیف، حکومت بلوچستان اور دیگر اعلیٰ حکام سے دردمندانہ اپیل کرتے ہیں کہ خدارا انسانیت کے ناطے میرے لاپتہ بھائی خالد نواب تگاپی کو بازیاب کرکے میری ضعیف بوڑھی والدہ کی بیناہی واپس لوٹادیں۔
دریں اثناء خالد نواب کے لواحقین نے ان کے جبری گمشدگی کے کوائف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے پاس پروفارمہ پر لکھ جمع کرادیئے۔