نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے سانحہ سول ہسپتال 8 اگست کے حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ قوموں کے اندر کچھ ایسے سانحات ہوتے ہیں جہنیں بھلایا نہیں جا سکتا ،8 اگست 2016 کا سانحہ سول ہسپتال بھی بلوچستان کی تاریخ میں ایک ایسا واقعہ ہے جسے بھلانا ناگزیر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ سانحہ سول ہسپتال بلوچستان میں جاری کشت و خون کو دوام بخشنے کیلئے اور نوآبادیاتی و سامراجی پالیسیوں کو برقرار رکھنے کیلئے وکلا کی اجتماعی قتل عام بھی انہی پالیسیوں کا تسلسل ہے۔
آج دنیا سمٹ چکی ہے۔آج ہر مقام اور ہر خطوں پر ہونے والے ظلم و ذیادتی کے خلاف دنیا کے ہر کونے سے آواز اٹھایا جاتا ہے لیکن بلوچستان کے باسی آج بھی مہذب دنیا کیلئے بیگانہ ہیں اسی لیے ایسے قتل عام ہونے کے باوجود مہذب دنیا کے انسانی حقوق کے ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ اس قتل عام کے اثرات آج بھی ارتعاش پیدا کرتے ہیں۔اس نسل کشی کو آج بھی نہیں بھلایا جا سکتا۔ 8 اگست 2016 کو جب ایک تعلیم یافتہ نسل کو خودکش دھماکے کے بھینٹ چڑھا کر اسے مذہبی شدت پسندی کے کھاتے میں ڈال کر ریاست کو بری الذمہ قرار دیا گیا. لیکن 8 اگست 2016 کو سانحہ سول ہسپتال جیسے واقعات رونما ہونے پر ریاست، ریاستی ادارے یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بری الذمہ نہیں قرار دیا جا سکتا جب تک اس قسم کے واقعات رونما ہونگے تب تک ریاست ان واقعات کی زمہ دار ہوگی۔