برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق افغانستان کے سب بڑے میڈیا ہاؤس طلوع نیوز کے مالک سعد محسنی نے افغانستان کی تازہ ترین صورت حال کا خلاصہ ان الفاظ کے ساتھ کیا: ’ہمارے تقریباً تمام نامور رپورٹرز اور صحافی چلے گئے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے سی این این انٹرنیشنل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ طالبان کی افغانستان کے کنٹرول حاصل کرنے کے بعد طالبان رہنماؤں کا انٹرویو کرکے مختصر وقت میں پوری دنیا کی اہم خبر بن جانے والی خاتون صحافی بہشتہ ارغند افغانستان چھوڑ گئیں۔
2004 میں قائم ہونے والے طلوع نیوز چینل کے اسی خاتون اینکر پرسن نے طالبان رہنماء کے انٹرویو کے بعد ملالہ یوسف زئی کا بھی انٹرویو کیا جو طالبان کے قاتلانہ حملے میں بچ گئی تھیں اور دستیاب معلومات کے مطابق کسی افغان چینل پر یہ ان کا پہلا انٹرویو تھا۔
سی این این کی ٹیم سے بات کرتے ہوئے ارغند نے کہا کہ میں نے ملک چھوڑا کیونکہ لاکھوں لوگوں کی طرح میں بھی طالبان سے ڈرتی ہوں۔ انٹرویو کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’میں نے یہ افغان خواتین کے لیے کیا۔‘
ملالہ یوسف زئی کے انٹرویو کے دو دن بعد ارغند منگل کو قطر فضائیہ کی انخلا پرواز میں خاندان کے چند افراد سمیت سوار ہوئیں۔
ارغند نے کہا: ’اگر طالبان اپنی باتوں پر عمل کریں اور حالات بہتر ہوں تو میں اپنے ملک واپس آؤں گی اور اپنے ملک اور اپنے لوگوں کے لیے کام کروں گی۔‘