بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے ماہیگروں نے بحر بلوچ میں چینی ٹرالرنگ کے حوالے سے پاکستانی وزیر میرین کا تحقیقاتی رپورٹ مسترد کردیا –
جمعہ کے روز گوادر کے ماہیگر رہنماؤں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماہی گیروں نے غیر قانونی ٹرالرنگ سے متعلق وفاقی وزیر میرین آفئیر کمیٹی کی طرف سے جو تحقیقاتی رپورٹ جاری کی ہے اسے مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ من گھڑت اور جھوٹ پر مبنی ہے –
انہوں نے کہا کہ دوران انکوائری نہ صرف ہم نے انہیں اپنے تحفظات سے کمیٹی کو آگاہ کیا تھا بلکہ کمیٹی کو ایک تحریری درخواست بھی دی تھی کہ ہم کسی ایسی پالیسی کا حصّہ نہیں ہونگے جو ماہی گیروں کی مقامی صنعت کو نقصان پہنچائے ہم ان زیادتیوں کیخلاف بھر پور احتجاج کرتے ہیں۔
جس میں چائینز ٹرالروں کی گوادر کے سمندر میں موجودگی اور ٹرالرنگ کے مثبت ثبوت کے ساتھ رپورٹ سے کمیٹی کو پیش کی گئی تھی، انکوائری کمیٹی نے ماہیگیر رہنماؤں کو مطمئن کیا تھا کہ انکے جو بھی تحفظات ہیں وہ سب تحقیقاتی رپورٹ میں شامل کئے گئے ہیں ۔
لیکن میرین آفئیر کمیٹی کی طرف سے جو حالیہ رپورٹ جاری ہوا ہے وہ ماہیگیر نمائندوں کے بیانیہ کے مکمل خلاف ظاہر ہوئی ہے، اس پر ماہی گیر نمائندوں نے سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا –
انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جو اصل رپورٹ پیش کی گئی ہے اُس اصل رپورٹ کو منظر عام پر لایا جائے ۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ حکومت بلوچستان نے ماہی گیروں کی فلاح و بہبود کے لئے ماہی گیر کواپریٹیو سوسائٹی بنائی گئی ہے لیکن اس ادارے سے کسی بھی ماہی گیر کو کوئی امداد نہ مل سکی۔ اس کی کاکردگی زیرو ہے کیونکہ اس سوسائٹی کو غیر مقامی افراد اور غیر ماہی گیروں کے سپرد کی گئی ہے۔ جن کا ماہی گیروں سے کوئی سروکار نہیں۔
اس پریس کانفرنس کے دوران آل پارٹیز گوادر میں شامل تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے نمائندے بھی موجود تھے –
انہوں نے ماہیگروں کی مطالبات کا حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بحر بلوچ میں غیر قانونی ٹرالرنگ سے مقامی ماہیگر نان شبینہ کے محتاج ہوچکے ہیں اور سمندری حیات تباہی کا شکار ہیں –