بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں پانی بحران، بجلی کی بندش اور بحر بلوچ میں غیر قانونی ٹرالرنگ کے خلاف گذشتہ 24 گھنٹوں سے احتجاج جاری ہے
شہریوں کی بڑی تعداد نے مکران کوسٹل ہائی وے کو سُربندن کے مقام پر دھرنا دے کر ہرقسم کی ٹریفک کے لئیے بند کیا ہے –
گوادر سے اندرونِ بلوچستان اور کراچی جانے اور آنے والی گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں –
گذشتہ رات سے ضلعی انتظامیہ اور دھرنا مظاہرین کے درمیان مزاکرات ناکامی کی وجہ سے شرکاء نے رات کوسٹل ہائی وے پر گزاری، جبکہ جمعہ نماز بھی سڑک پر ادا کی-
مظاہرین کی قیادت جماعت اسلامی کے مقامی رہنماء ہدایت رحمان بلوچ کررہے ہیں جبکہ دیگر سیاسی جماعتوں کی کارکنوں سمیت شہریوں کی بڑی تعداد دھرنے میں موجود ہے –
دھرنا مظاہرین نے ایک بار پھر اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا۔ اس موقع پر ماہیگروں کے نمائندے بھی موجود ہیں –
انہوں نے کہا کہ اگر انتظامیہ نے طاقت کے استعمال کرتے ہوئے پرامن احتجاج کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی تو پورے گوادر کو احتجاجی دھرنے میں تبدیل کریں گے –
ذرائع کے مطابق اس وقت تک دھرنا جاری ہے اور مکران کوسٹل ہائی وے سُربندن کے مقام پر بدستور بند ہے –