کوئٹہ: وی بی ایم پی کا بھوک ہڑتالی کیمپ جاری، لاپتہ عابد حسین کے لواحقین کی کیمپ آمد

111

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ کو 4410 دن مکمل ہوگئے، لاپتہ عابد حسین عمرانی کے لواحقین نے کیمپ آکر عابد حسین کی جبری گمشدگی کے کوائف تنظیم کو جمع کرا دیے-

اتوار کے روز پشین سے بالشویک گروپ آف اسٹڈیز کے صدر عبدالنجیب خان، نائب صدر نصیب اللہ خان و دیگر رہنماؤں نے کیمپ آکر ماما قدیر بلوچ و لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی –

کیمپ آئے وفد سے اظہار خیال کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آنے والا وقت مزید سخت ہوسکتا ہے بلوچ پر امن جہد کار چھپنے کی بجائے عملی جہدوجہد میں شامل ہوکر اسلام آباد کے ظالم حاکموں کے ظلم کے خلاف کھڑے ہو-

انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ تمام بلوچوں کا مسئلہ ہے پر امن جہدو جہد کے لیے کسی کو دعوت نہیں دی جاسکتی بلکہ ہر کسی کو خود اپنے ذمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے اس جہدوجہد میں شامل ہونا چاہیے –

ماما قدیر بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ لاپتہ افراد کے پر امن جہدوجہد کو مزید تیز کردیا جائے اور وقت حالات کو سمجھتے ہوئے سب کو اس جہدوجہد میں شامل ہوکر اس ظلم کے خلاف ہماری آواز بننا چاہیے –

انہوں نے کہا کہ جو افراد اس خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ حالات بغیر جہدوجہد مزاحمت کے خود ٹھیک ہوجائیں گے وہ غلامی کے فریب میں رہ رہے ہیں اس فریب سے نکل کر سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے –

دریں اثناء زہری سے جبری گمشدگی کا شکار عابد حسین ولد غلام حسین عمرانی نے آکر لاپتہ عابد کی جبری گمشدگی کے کوائف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کے پش جمع کیے۔

لواحقین کے مطابق عابد حسین کو 28 اکتوبر 2017 کو خضدار میں انجیرہ کراس سے بااثر شخصیت کے نائب ملا مرید نے اغواء کرکے ریاستی اداروں کے حوالے کیا ہے –

لواحقین کے مطابق عابد حسین کے جبری گمشدگی کے خلاف کئی دروازوں پر دستک دی لیکن کوئی امید نظر نہیں آرہی –