بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ کو 4415 دن ہوگئے۔نیشنل پارٹی کے سینئر رہنماء میر عبدالغفار قمبرانی، کلثوم نیاز، ایکٹوسٹ خالدہ قاضی ایڈوکیٹ اور دیگر کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں قبضہ گیر پاکستان نے خفیہ اداروں کے ذریعے گذشتہ چند روز سے بلوچ نوجوانوں کو گرفتار کر کے لاپتہ کررہی ہے، سوئی، ڈیرہ بگٹی، مکران، آوارن، مشکے، مستونگ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن کے ذریعے بمباری کی جارہی ہے اور آبادیوں کا محاصرہ کر کے متعدد گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ اور گھروں میں موجود خواتین کے ساتھ بدسلوکی اور قیمتی سامان کو لوٹ کر اپنے ساتھ لے جایا جاتا ہیں۔
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ آج ہزاروں کی تعداد میں بلوچ گھرانوں کو اجاڑ دیا گیا ہے اور ہزاروں کی تعداد میں بلوچ فرزند آج بھی ٹارچر سیلوں میں قسم قسم کے اذیت اور تشدد برداشت کر رہے ہیں، ہمیں اپنی جدوجہد مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔