کوئٹہ میں پولیس اور چودہ اگست کے اسٹال پر حملے، بی ایل اے نے ذمہ داری قبول کرلی

672

بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ شہر میں اتوار کی شب سرینا ہوٹل کے باہر دھماکے کے بعد سریاب روڈ پر ایک اور دھماکہ ہوا۔ نامعلوم افراد سریاب روڈ پر سدابہار ٹرمینل کے قریب پاکستانی پرچم کے اسٹال پر دستی بم پھینک کر فرار ہوگئے –

دھماکے کی وجہ سے پرچم فروحت کرنے والا شخص شدید زخمی ہوا، جنہیں پوری طبی امداد دینے کے لئے اسپتال منتقل کیا گیا جبکہ سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تفتیش شروع کردی ہے –

بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں دو گھنٹوں کے دوران دو بم دھماکوں مین سیکورٹی اہلکاروں سمیت دیگر کم از کم 15 افراد زخمی ہوئیں۔

پہلا دھماکہ شہر کے مصروف ترین علاقے سرینا ہوٹل کے قریب پولیس موبائل پر کیا گیا جس کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار ہلاک جبکہ آٹھ پولیس اہلکاروں سمیت 22 افراد زخمی ہوگئے جبکہ دوسرا دھماکہ سریاب روڈ پر واقعہ ایک پاکستانی پرچم کی اسٹال پر کیا گیا جس کے نتیجے میں دو افراد زخمی ہوگئے –

بلوچ لبریشن آرمی نے مذکورہ دونوں بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ تنظیم کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان میں کہا ہے کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے سرینا ہوٹل کے باہر چوک پر پولیس ٹرک کو آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا، دھماکے کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار نیاز احمد اور علی اکبر ہلاک اور بارہ اہلکار زخمی ہوئے جبکہ دیگر زخمیوں میں چودہ اگست کے نام نہاد جشن آزادی کیلئے لگائے اسٹال لگانے والے افراد شامل ہیں۔

فوٹو: ہکل، بی ایل اے میڈیا

بیان میں کہا گیا ہے کہ بی ایل اے اس سے قبل متعدد بار پولیس اور لیویز جیسی بلوچ اکثریتی فورسز کو یہ تنبیہہ جاری کرچکی ہے کہ وہ قابض پاکستان اور اسکے فوج کے ایماء پر بلوچ تحریک آزادی کے سامنے رکاوٹ بننے سے گریز کریں، اور چودہ اگست جیسے قابض کے پروپگنڈہ حربوں کو بلوچستان میں منعقد کرنے سے باز آجائیں لیکن ان فورسز میں کچھ کالی بھیڑیں قابض کے اشارے پر سرمچاروں کی مخبری، بیگناہ بلوچوں پر چھاپوں وگرفتاریوں وغیرہ میں ملوث ہیں۔ یہ حملہ ان اداروں کیلئے ایک وارننگ ہے۔ اگر قوم دشمن سرگرمیوں سے باز نہیں آیا گیا تو حملوں کی شدت میں اضافہ کیا جائیگا۔

دریں اثناء بی ایل اے کے سرمچاروں نے سریاب روڈ پر سدا بہار ٹرمینل کے قریب نام نہاد پاکستانی جشن آزادی کیلئے قائم اسٹال کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا جس میں اسٹال لگانے والا شخص زخمی ہوگیا۔

فوٹو: ہکل، بی ایل اے میڈیا

ترجمان نے مزید کہا کہ بی ایل اے ایک بار پھر بلوچ عوام کو تنبیہہ کرتی ہے کہ ہمیشہ کی طرح وہ اس سال بھی قابض فوج کے نام نہاد جشن آزادی کے تقریبات سے بائیکاٹ کرکے حد درجہ فاصلہ رکھیں، بلوچ سرمچار کبھی بھی ان نام نہاد تقریبات اور دشمن کی ایماء پر ان تقریبات کو منعقد کرنے والے افراد کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ بی ایل اے کے اس وارننگ کے بعد اگر کوئی ان تقریبات پر ہونے والے حملوں کے زد میں آتا ہے تو وہ اپنے جانی و مالی نقصانات کا ذمہ دار خود ہوگا اور کسی ہمدردی کا مستحق نہیں ٹہرے گا۔