کوئٹہ میں وی بی ایم پی کا بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

94

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4403 دن مکمل ہوگئے۔ نیشنل پارٹی کے اکرم رمضان، سابق ضلعی آرگنائزر گوادر اور ان کے ساتھیوں نے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے وفد سے مخاطب ہوکر کہا کہ بلوچ قوم جہاں ریاستی بربریت و تشدد کا شکار ہیں وہی آئے روز ان کی مسخ شدہ لاشوں کو پھینکا جانا اور گمشدگی میں بے پنا اضافہ ہو رہا ہے۔ بلوچستان کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، ریاستی ظلم جبر کا پر امن جدوجہد کی شکل میں دیدہ دلیری سے مقابلہ کر رہے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین نے سالوں سے ہر انصاف کے دروازے کو دستک دئ مگر یہاں تو سب گونگے بہرے ہیں لاپتہ ہونے والے فرزندوں کے لواحقین نے میڈیا کے سامنے اپنی فریاد رکھی مگر سننے والا کوئی نہیں۔ ریاستی جبر ظلم کسی نا کسی صورت بلوچوں پر جاری ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ قومیں موت کو گلے لگا کر اپنی قومی تقدیر بدل کر ایک سر خرو اور فاتح قوم بن جاتی ہیں اور ہم بد قسمت بلوچ جب بھی اس منزل کے قریب پہنچنے لگتے ہیں کہ جہاں پر ہمیں موت سے زیادہ غلام کا خوف اور اسکے خلاف نفرت ہماری موت سے زیادہ غلامی کا خول سے نکال دیتی ہے۔ پر امن جد وجہد میں مرنے اور مارنے میں کوئی ڈر یا شک نہیں رہتا تو اس مقام پر ہمیں بار بار کیو یہ یاد دلایا جاتا ہے کہ مارے جاو گے تمھارے ہاتھ میں کچھ نہیں۔