کوئٹہ میں بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

97

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4402 دن مکمل ہوگئے۔ بی این پی تربت کے صدر شئے نذیر احمد بلوچ، ندیم بلوچ، سابقہ سینیٹر مہیم خان بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی قبضہ کے بعد بلوچستان میں بلوچ ریاستی ظلم بربریت لامتناہی کا شکار ہیں۔ بلوچ قوم ہر ادوار میں مصائب مشکلات سے دوچار رہی ہے بلوچ قوم سے ان کی سانسیں چیننے کی روایات برقرار رکھی گئی اور بلوچ قوم اپنی وجود سے آج تک ریاستی ظلم بربریت نبردآزما رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پر امن جدوجہد کی اس روایت سے بلوچ قوم کو تاحال اپنی وجود تشخص برقرار رکھنے میں کامیاب رہا ہے۔

انہو نے مزید کہا کہ بچوں کی چخ پکار جیسے انمنٹ مصائب زخم اور دوسری طرف فورسز کی آسمان کو چیرتی ہوئی راکٹ گولے باری اور پریشان حال گدانو کو روندنا بلوچ فرزند کو آئے روز جبری طور اغواء اور لاپتہ کرنے جیسے عمل سے ان کے لئے زمین تنگ کر دی گئی اور ریاستی زندانوں میں لاپتہ افراد کے لواحقین غم عالم کی یاد میں سڑکوں کیمپوں اور شاہراہوں پر سراپا احتجاج ہیں۔

ماما قدیر کا کہنا تھا کہ ریاستی ظلم کے باوجود سد آفریں بلوچ قوم کی جذبہ ایمان کو جو شعوری پختگی کے منازل طے کر رہا ہے اور محاذ پر مقابلہ کرنے کی برداشت و ہمت رکھتا ہے، بلوچ کٹ رہا ہے مر رہا ہیں لیکن شناخت تشخص کے بیرک کو سدا بلند رکھے ہوئے ہیں جو شہدا کے قربانیوں کے ثمرات ہیں۔