بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ کو 4414 دن ہوگئے۔ بی ایس او پجار کے چیئرمین زبیر بلوچ، سابق چیئرمین گہرا اسلم، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ڈپٹی آرگنائزر عبدالوہاب بلوچ اور دیگر مکتبہ فکر کے لوگوں نے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن کے ذریعے بمباری کر رہی ہے اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی انسانی حقوق کے ادارے پاکستان میں جبری گمشدگی کی تصدیق کرتے ہیں اور اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پاکستانی ایجنسیوں کے ہاتھوں انکی خفیہ عقوبت خانوں میں ہزاروں بلوچ فرزندو کو رکھا گیا ہے اور ان ٹارچر سیلوں میں انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ماما قدیر نے کہا کہ پاکستان جیسے انسانی اقدار ، امن و انصاف اور عالمی قوانین سے عاری ملک میں ہونے والے سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ان کی خاموشی اور کردار کو دانستہ طور پر محدود رکھنا انتہائی قابل افسوس اور تشویش ناک ہے، اقوام متحدہ جیسے عالمی ادارے اور دنیا میں انسانی حقوق کی دعویدار ممالک کے بروقت اقدامات نہ اٹھانے کے سبب پاکستان میں نام نہاد جمہوری حکمران اور ان کی ایجنسیاں بلوچستان میں سنگین انسانی حقوق کی پامالی میں روز بروز شدت لا رہے ہیں اگر انہوں نے فوری طور پر مداخلت کر کے بلوچ قوم پر ہونے والے مظالم کو نہ روکا تو بلوچستان میں شدید انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں ہونے والے سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اور بلوچستان میں فوجی آپریشن کے ذریعے بمباری کو روکنے کے لئے بھرپور آواز اٹھائیں۔