بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اپنے جاری کردہ بیان میں پنجگور کے علاقے چتکان میں کمسن بچے کی جبری اغواء اور بعد میں تشدد زدہ لاش کو پھینکنے کو درندگی کی ایک مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس واقع میں ملوث تمام کرداروں کو کیفر کردار تک پہنچانے اور معصوم قدیر کو انصاف دلانے کےلیے پنجگور میں احتجاجی ریلی نکالی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جہاں ایک جانب عوام سرکاری حمایت یافتہ گروہوں کی جانب سے کی جانے والی بربریت سے تنگ آچکی ہے وہیں دوسری جانب سماج میں ایسے بگاڑ نے جنم لیا ہے جس کے باعث تمام طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد متاثر ہیں۔ بلوچستان میں جاری غیر معاشرتی سرگرمیوں کو جہاں ایک جانب سازشی عناصر کی جانب سے پروان چڑھائی جا رہی ہے وہیں دوسری جانب ایسے غیر معاشرتی اور غیر سماجی افعال میں تمام انسانی اور قومی اقدار کو بالائے طاق رکھا جا رہا ہے۔ بلوچستان میں جاری اس بے لگام ظلم و بربریت میں بچوں اور عورتوں کو تسلسل کے ساتھ بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔ اس طرح کے گھناؤنے عمل میں ملوث افراد کی پشت پناہی کے باعث سماج میں ایسے سرگرمیوں کو ایندھن مہیا کی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی بلوچ سماج میں غیر معاشرتی سرگرمیوں کو پروان چڑھانے اور عوام کو بربریت کا شکار بنانے والے تمام عناصر کے خلاف سیاسی جدوجہد کرنے کا اعادہ کرتے ہوئے کمسن قدیر بلوچ کے قاتلوں کی گرفتاری اور انہیں انصاف دلانے کےلیے 7 اگست بروز ہفتہ صبح 10 بجے جاوید چوک سے بسم اللہ چوک تک ایک احتجاجی ریلی نکالی جائے گی۔ ہم انسانی حقوق کے علمبرداروں ، سیاسی پارٹیوں، تاجر برادری اور طلبا تنظیموں سمیت تمام طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد سے ریلی میں شرکت کی درخواست کرتے ہیں۔