کمسن بچہ قتل کیس: گوادر، تربت اور پنجگور میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں

127

 

بلوچستان کے ضلع پنجگور میں گذشتہ دنوں ایک کمسن بچے کی قتل کے خلاف ہفتے کے روز بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں –

تفصیلات کے مطابق بلوچ یکجہتی کمیٹی کی اپیل پر پنجگور میں ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں مختلف طبقہ ہائے فکر نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں تسلسل کے ساتھ آئے روز نہتے عوام کے خلاف ظلم و ستم اور بربریت جاری ہے جس کے باعث سماج میں غیر معاشرتی اور قومی اقدار کے منافی سرگرمیوں کے پروان کا تسلسل جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ظلم و ستم کے اس فضاء میں جہاں ایک جانب خون کی ہولی کھیلی جار رہی ہے وہیں اس بربریت میں کسی قسم کے طبقاتی، صنفی اور عمری لحاظ کو بالائے طاق رکھا جا رہا ہے۔

بربریت کے اس آڑ میں بچے، بوڑھے اور نوجوان تمام افراد کو برابر بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔ جہاں عوام کی جانیں محفوظ نہیں ہیں تو وہیں انتظامیہ یا تو خواب خرگوش کی نیند سو رہی ہے یا جرم کے مرتکب افراد کی پشت پناہی کیجا رہی ہیں۔

مقررین نے کہا کہ بلوچستان میں یہ بربریت مختصر نہیں بلکہ دہائیوں پر محیط ہے۔ جہاں ایک جانب مسلح جتھوں کو انتظامیہ کیجانب سے پشت پناہی کی جا رہی ہے وہیں یہ گروہ مسلسل بلوچستان کے گردونواح میں مختلف انسانیت سوز افعال کا مرتکب رہی ہے۔

ظلم و ستم کے اس سماں نے سماج میں بگاڑ کو جنم دیا جس کے باعث طاقت کے بل بوتے پر عوام کے املاک کو نقصان پہنچایاجا رہا ہے اور عوام میں ایسے رویوں کی پرورش جاری ہے جو تمام انسانی اور قومی اقدار کے منافی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسے تمام عناصر کی نشاندہی نہایت ہی ضروری ہے جو سماج میں بگاڑ کا مرتکب ہو رہے ہیں اور ایسے سرگرمیوں کی بیخ کنی کے لیے ایک اجتماعی جدوجہد نہایت ہی ضروری ہے۔ بلوچستان کے گردونواح میں ظلم و ستم کے جو شعلے جل رہے ہیں ان کی تپش سے کوئی شہر یا گاؤں محفوظ نہیں۔ لہذا قدیر خلیل کے تشدد زدہ قتل جیسے واقعات میں ملوث مجرمان کو قانون کے کٹہرے میں لاکر اس عمل میں کارگر تمام پہلووں کو جاننے کےلیے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے اور مجرمان کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ اگر اس طرح کے واقعات کی مکمل تحقیقات نہیں کی گئیں اور مجرمان کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں نہیں لائی گی تو خدشہ ہے کہ ایسے دلخراش واقعات معمول کا حصہ بن جائیں گی۔

دریں اثناء بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں پریس کلب کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا –

مظاہرہ میں ایچ آر سی پی، بلوچستان نیشنل پارٹی اور تربت سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی –

مظاہرے سے ایچ آر سی پی کے ریجنل کوارڈی نیٹر پروفیسر غنی پرواز، تربت سول سوسائٹی کے کنوینئر گلزار دوست، بی این پی کے رہنما حاجی عزیز اور بی ایس او کے مرکزی رہنماء کریم شمبے نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجگور میں چار سالہ بچے کے بہیمانہ قتل انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا۔

مقررین نے ملزمان کی فوری گرفتاری اور اسے عدالت کے سامنے پیش کرکے سزا دلانے کا مطالبہ کیا۔

مقررین نے ضلعی انتظامیہ پنجگور کی سخت مذمت کرتے ہوئے پنجگور پولیس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

مقررین نے صوبائی حکومت سے واقعہ کی تحقیقات، متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم اور ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا-

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر سے آمدہ اطلاعات کے مطابق گوادر سول سوسائٹی کی جانب مذکورہ واقعے پر ایک احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا –

جس میں گوادر سیول سوسائٹی و مختلف پارٹیز کے ورکر و نمائندوں نے شرکت کرکے پنجگور کے عوام و متاثرہ خاندان کے ساتھ اظہار ہمدردی کی اور قاتلوں کے گرفتاری و خاندان کو انصاف دلانے کا مطالبہ کیا۔