ڈپٹی کمشنر گوادر کی ترقیاتی کاموں میں خلل ڈالنے کا ذمہ دار سیاسی جماعتوں کو ٹھہرانا مضحکہ خیز ہے – آل پارٹیز کیچ

182

 

آل پارٹیز کیچ کے کنوینیئر مشکور انور ایڈووکیٹ نے نیشنل پارٹی کےضلعی آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مکران ڈویژن میں امن و امان کی صورتحال ابتر ہوتی جارہی ہے، بجلی کی غیر اعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ سے عام آدمی تنگ و پریشان ہیں، بارڈر ٹریڈ پر پابندی لگائی گئی ہے-

انہوں نے کہا کہ کورونا کے مریض ہسپتالوں میں عدم دلچسپی کا شکار ہیں، گوادر میں پینے کے لئے صاف پانی لوگوں کو دستیاب نہیں اور ساحل بلوچ پر غیر ملکی ٹرالنگ مافیا کا غیر قانونی قبضہ ہیں۔

مکران کے تقریباً تمام سیاسی جماعتوں نے ان مسائل کے حل کے لئے مختلف ادوار میں احتجاج کیا، مظاہرے کئے، دھرنا دیے اور ان تمام مسائل پر بھر پور انداز میں آواز اٹھایا۔

انہوں نے کہاکہ مکران ڈویژن میں یہ مسائل جان بوجھ کر پیدا کئے جارہے ہیں اور باقاعدہ طور پر منظم سازش کے تحت مکران کو مسائلستان بناکر یہاں کے حالات خراب کئے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو اس وقت مکران کے تمام شہروں کے داخلی اور خارجی راستوں پر سیکورٹی فورسز تعینات ہیں مکران کے تمام شاہراہ اور گلیوں میں چیک پوسٹ، چوکیاں اور ناکے لگے ہیں جہاں پہ بظاہر چیکنگ اور تلاشی لی بھی جاتی ہے، لیکن اس کے باوجود معصوم بچوں کو بے دردی سے قتل کیا جاتا ہے، جسکی ایک واضح مثال پنجگور اور گوادر میں معصوم بچوں کا قتل عام ہے۔

انکا کہنا تھا کہ مکران کے عوام گزشتہ کئی دہائیوں سے بارڈر ٹریڈ سے وابستہ ہیں اور اپنی مدد آپ کے تحت روزگار کے ذرائع پیدا کررے ہیں لیکن بدقسمتی سے بارڈر ٹریڈ پر پابندی لگائی گئی اور ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو بےروزگار بنادیا گیا ہے، بارڈر پر منظور نظر لوگوں کو ٹوکن سسٹم کے زریعے انٹری کی اجازت دی جاتی ہے باقی عام لوگوں کو روزگار کی اجازت نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ شدید گرمی کے مہینوں میں بجلی کی غیر اعلانیہ اور بلاوجہ طویل دورانیہ کی لوڈشیڈنگ سے عوام کو تنگ و پریشان اور مجبور کیا جارہا ہے کہ وہ سخت سے سخت رویہ اختیار کریں۔

ایران سے بجلی کی کم فراہمی کا بہانہ بنایا جاتا ہے لیکن وی آئی پی فیڈروں میں چوبیس گھنٹے بجلی فراہم کیجارہی ہے۔

انہوں نےکہاکہ کورونا وباء کو دوسال ہوگئے ہیں لیکن آج بھی ہسپتالوں میں کورونا کے مریض حکومتی عدم دلچسپی کا شکار ہیں۔

گوادر کی صورتحال یہ ہے کہ اس وقت گوادر کے تقریبا تینوں بڑے ڈیموں آنکاڈہ ڈیم، سوڈ ڈیم اور شادی کور ڈیم میں پانی وافر مقدار میں موجود ھے لیکن گوادر کے عوام کو پینے کے لیے پانی دستیاب نہیں, گوادر کے ماہی گیروں کا واحد ذریعہ معاش ماہی گیری ہے لیکن غیر قانونی غیر ملکی ٹرالنگ سے وہ آج نان شبینہ کا محتاج بنارہے گئے ہیں۔

شومئی قسمت حکمرانوں کے سامنے جب ان مسائل کے حل کے لئے پرامن اور جمہوری احتجاج کیا جاتا ھے تو بجائے عوام کے مسائل حل کرنے میں کردار ادا کریں بلکہ نااہل حکمران طاقت کے ذریعے عوام کو دبانے اور چھپ کرانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔ اسکی ایک مثال 17 اگست کا واقعہ ہے۔ گوادر کے بزرگ سیاسی رہنما اشرف حسین اور دیگر سیاسی کارکنوں پر اسسٹنٹ کمشنر گوادر اور اسسٹنٹ کمشنر پسنی کا فورسز کے ساتھ حملہ کرنا ہے۔

انہوں نے کہاکہ آل پارٹیز کیچ یہ محسوس کررہی ہے کہ حکمران عوام کے مسائل و مشکلات کو حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہیں بلکہ وہ جان بوجھ کر منظم سازش کے تحت حالات کو خراب کررے ہیں۔

گزشتہ دنوں ڈپٹی کمشنر گوادر نے ترقیاتی کاموں میں خلل ڈالنے کا ذمہ دار سیاسی جماعتوں کو ٹھہرانا مضحکہ خیز ھے،سیاسی سرگرمیوں کو محدود بنانے کے لیے ڈپٹی کمشنر گوادر نے جو غیر آئینی نوٹیفکیشن جاری کیا ہے ہم اسکی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ آل پارٹیز گوادر کے مطالبات جائز ہیں جو مکمل طور پر گوادر کے عوام کی ترجمانی کررہے ہیں۔ آل پارٹیز کیچ انکے مطالبات خاص طور پر کراٹے باز اسسٹنٹ کمشنرز کو فارغ کرنے، غیرآئینی نوٹیفکیشن کو واپس لینے اور گوادر، کیچ اور پنجگور کے بنیادی مسائل کے حل کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کرتی ہے۔

اس موقع پر بی این پی عوامی کے مرکزی رہنماخلیل تگرانی, بی این پی عوامی کے مرکزی رہنماخان محمدجان گچکی, عبدالحفیظ مینگل, حاجی عبدالقدیر عبدالعزیز, غلام یاسین اور دیگر بھی موجود تھے –