بلوچستان کے ضلع چاغی سے چار ماہ قبل پراسرار طور پر لاپتہ اور بعد ازاں لاش برآمد ہونے والے طالب علم نسیم بلوچ کے لواحقین نے چاغی شہر میں احتجاجی مظاہرہ کیا ۔
نسیم بلوچ کے لواحقین نے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف چاغی میں احتجاجی ریلی نکالی اور لیویز تھانہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔
اہلخانہ نے کہا کہ چاغی انتظامیہ معصوم طالبعلم نسیم کے قاتلوں کو گرفتار کرنے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے صرف طفل تسلیوں کا سہارا لیا جارہا ہے ۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کی کار کردگی انتہائی مایوس کن ہے نسیم کے قاتلوں کی عدم گرفتاری سے پورا خاندان ذہنی اذیت میں مبتلا ہے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر قاتلوں کو فی الفور گرفتار نہ کیا گیا تو وہ سخت ترین احتجاج سے بھی گریز نہیں کریں گے احتجاجی مظاہرے میں مردوں کے علاوہ بچے بوڑھے اور خواتین بھی شامل تھے ۔
یاد رہے رواں سال مئی میں چاغی سے ایک نوجوان کی لاش برآمد ہوئی تھی جسکی شناخت لاپتہ طالب علم نسیم اللہ بلوچ کے نام سے ہوئی تھی ۔
نسیم بلوچ کے اغواء قتل اور قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف نیشنل پارٹی اور بی ایس او پجار کی جانب سے دالبندین اور چاغی میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں۔