مستونگ :تابش وسیم بلوچ کے عدم بازیابی کے خلاف ریلی و احتجاجی مظاہرہ

132

 

بی ایس او پچار مستونگ زون کے جانب سے تابش وسیم بلوچ کے ماورائے آئین و قانون گرفتاری و لاپتہ رکھنے کے خلاف احتجاجی ریلی و مظاہرہ کا انعقاد کیا گیا –

ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا کر بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف شدید نعرہ بازی کرتے ہوئے لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا –

ریلی کے شرکاء نے شہر کے سڑکوں پر مارچ کرتے ہوئے سلطان چوک پر احتجاجی جلسہ کا شکل اختیار کیا –

اس موقع پر بی ایس او پچار کے مرکزی چیئرمین زبیر بلوچ، صوبائی صدر بابل ملک بلوچ، صدر این پی نواز بلوچ، سی سی ممبر ظفر بلوچ، ثمرین بلوچ ،زونل آرگنائزر رئیس ناصر سارنگزئی ناصر بلوچ نثار بلوچ تحصیل صدر نثار مشوانی ، ارشاد بلوچ ، سوشل ایکٹویسٹ بانک حوران بلوچ ، لاپتہ سعید بلوچ کے والد حفیظ بلوچ شیر آتش بلوچ کے والدین اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے ہر گھر کا مسئلہ لاپتہ افراد کی بازیابی ہے یہ ایک سلگتا ہوا مسئلہ ہے جو روز بروز گھمبیر ہوتا جارہا ہے ترقی و خوشحالی کے نام پہ ہمارے گھر کے خوشیاں ہم سے چھین لی گئی ہیں –

انکا کہنا تھا کہ ہمارے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت پہنچ چکی ہے نا ہمارے گھروں میں کوئی عید ہوتی ہے نا کسی قسم کی کوئی خوشی منایا جاتا اور ہر دن ہمیں جھوٹی تسلیاں دے کر بہکایا جاتا ہے کے احتجاج ختم کرو تو آپ کے پیارے پہنچ جائیں گے لیکن برسوں گزر گئے ہمارے پیارے اب تک عقوبت خانوں میں ماورائے آئین و قانون گرفتار پابند سلاسل ہیں —

مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تابش وسیم بلوچ ایک طالب علم رہنماء ہے اور میر غوث بخش بزنجو کے پیروکار ہے ہمیشہ تشدد کی حوصلہ شکنی کی ہے لیکن تابش سے اس کا کتاب چھین کر اسے عقوبت خانوں میں ماورائے آئین و قانون اس لئے بند کیا ہے کے وہ ایک باشعور نوجوان ہے نقاب پوش افراد کو بتانا چاہتے ہیں کے تمھارے مکروح چہرہ اب دنیا کے سامنے آچکا ہے اپنے عزیز اور وطن پرست دوست تابش کے لئے خاموشی کو مصلحت پسندی سمجھتے ہیں-

لاپتہ افراد کے مسلے پر کسی قسم کا سمجھوتہ ممکن نہیں اگر لاپتہ افراد پہ کوئی الزام ہے تو ان کو عدالت میں پیش کریں اور قانون کے مطابق ان کو سزا دی جائے ۔

انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تابش وسیم بلوچ سمیت تمام لاپتہ افراد کو فوری بازیاب کیا جائے ۔