جبری گمشدگیوں کے متاثرین کے عالمی دن پر کراچی اور کوئٹہ میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ مظاہرین نے بلوچستان سمیت سندھ سے جبری گمشدگیوں کو غیر انسانی قرار عمل کرار دیتے ہوئے تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا-
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے قیادت میں لاپتہ افراد کے لواحقین نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرے میں پشتون تحفط موومنٹ، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں، وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان، وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز، طلباء اور دیگر سیاسی پارٹیوں کے کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی –
کوئٹہ مظاہرے میں بلوچستان سے جبری گمشدگی کا شکار لاپتہ جہازیب محمد حسنی، راشد حسین بلوچ، نصیب اللہ بادینی، پنجگور سے لاپتہ نجیب بلوچ سمیت دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین اور بچے بڑی تعداد میں شریک تھے جنہوں نے اپنے گمشدہ پیاروں کے تصاویر اٹھائے ہوئے تھے –
بلوچستان اور سندھ سے غیر قانونی حراست بعد جبری گمشدگی کا شکار بلوچ سندھی شیعہ و پشتون کارکنان کے لئے کراچی میں ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی-
کراچی احتجاجی ریلی ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان، وائس آف بلوچ مسنگ پرسنز، ،وائس فار مسسنگ پرسنز آف سندھ، سندھی سجاگ فورم اور پشتون تحفظ موومنٹ بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) کی قیادت میں گورہ قبرستان سے کراچی پریس کلب تک نکالی گئی –
کراچی مظاہرے میں انسانی حقوق کے کارکنان سیاسی و سماجی تنظیموں کے ارکان نے بڑی تعداد میں شرکت کی، مظاہرے میں بلوچستان سے لاپتہ افراد کے لواحقین بھی شریک تھے –
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ سے گفتگو کرتے ہوئے لاپتہ افراد کے لواحقین نے کہا کہ سالوں سے جبری گمشدگی کے شکار انکے پیارے منظرے عام پر نہیں لائے گئے ہیں ناکہ حکومتی سطح پر لاپتہ افراد کے بارے کوئی پیش رفت عمل میں آسکی ہے –
کوئٹہ مظاہرین نے بلوچستان میں لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل کرنے کے خلاف حکومتی و انسانی حقوق اداروں سے ایکشن لینے کی درخواست کی ہے –
یاد رہے متاثرین عالمی یوم جبری گمشدگان پر کوئٹہ، ڈیرہ غازی خان، کراچی میں احتجاجی کیمپ قائم کئے گئے ہیں جبکہ سوشل میڈیا پر احتجاجی کیمپئن چلائی جارہی ہیں –