عالمی یوم متاثرین جبری گمشدگی: بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاجی مظاہرے کی حمایت کرتے – بی ایس او

84

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے 30 اگست کو عالمی یوم جبری گمشدگان کی مناسبت سے بلوچ لاپتہ افراد کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کی بھرپورحمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دن کا مقصد دنیا بھر میں ماورائے قانون اٹھائے گئے لاپتہ افراد کی طرف توجہ مبذول کرانا ہے۔

انھوں نے کہا ہے کہ بلوچستان میں سالوں سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے بجائے ریاستی اداروں کی جانب سے نواجوانوں، طلباء، سیاسی کارکنان کی جبری گمشدگیوں کا سلسلہ نہ صرف جاری و ساری ہے بلکہ تشکیل کردہ پالیسیوں کے تحت اب بلوچ نوجوانوں کو جعلی انکاؤنٹر کے نام پر مارا جارہا ہے۔ رواں سال کوئٹہ سمیت دیگر علاقوں میں سی ٹی ڈی نے جعلی مقابلے کا نام دیگر سینکڑوں بلوچ نوجوانوں کو قتل کیا، جن کے نام مسنگ پرسنز کے لسٹ میں تھے۔

ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پہلے نوجوانوں کو لاپتہ کرکے انکی مسخ شدہ لاشیں پھینکی جاتی تھیں جبکہ اب انکاونٹر کے نام پر لاپتہ افراد کو مارا جارہا ہے جو نا صرف جبر و بربریت کی نئی مثال ہے بلکہ بین القوامی انسانی حقوق کے قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ قانون کے مطابق کوئی بھی ادارہ ایک شخص 24 گھنٹوں کے اندر عدالت میں پیش کرے اور عدالت میں انکا کیس چلائے لیکن بلوچستان میں سالوں سے لوگ لاپتہ ہیں جنکی بازیابی کیلئے ان کے لواحقین نے تمام جمہوری و سیاسی راستے آزمائے ہیں لیکن کوئیشنوائی نہیں ہوئی۔

ترجمان نے اپنے بیان میں گذشتہ روز گوادر سے ماہیگیروں کی حقوق کیلئے آواز اٹھانے والی تنظیم گوادر ماھیگیراتحاد کے جنرل سیکریٹری یونس بلوچ،شال سے بی ایس او کے سنئررکن ملوک بلوچ کے بھائی نورخان بلوچ سمیت بلوچستان میں درجنوں نوجوانوں کی جبری گمشدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کو اپنے پیاروں کی سلامتی کے بارے میں انتہائی تشویش ہےجس کہ کیلئے وہ کردار ادا کریں۔

انھوں نے کہا ہے کہ اپنے ہی ملک کے لوگوں کو جبری طور پر لاپتہ کرنا خود ملکی آئین و قانون سے انحراف ہے ۔ اگر کسی نے کوئی جرم کی ہے تو اس کیلئے ملکی عدالتیں اور جوڈیشری کا نظام موجود ہے جنکو وہاں پیش کیا جائے۔لیکن اس کے برعکس بلوچستان میں لوگوں کو سالوں سے نامعلوم زندانوں میں رکھ کر انکے خاندانوں کو درد و ازیت میں مبتلاء کیا گیا ہے۔

ترجمان نے لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے منعقدہ احتجاجی مظاہروں کی حمایت کرتے ہوئے اپنے اراکین کو شرکت کی تاکید کی ہے۔