وائس فار بلوچ مسسنگ پرسنز کراچی میں جبری لاپتہ افراد کے عالمی دن کے موقع پر 30 اگست کو ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان، بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی، وائس آف سندھ مسسنگ پرسنز، سندھ سجاگ فورم اور پشتون تحفظ موومنٹ کے ساتھ مل کر مشترکہ ریلی نکالیں گی –
جبری لاپتہ افراد کے عالمی دن کے مناسبت سے کراچی میں مسنگ پرسنز کی بازیابی کیلئے احتجاجی ریلی 30 اگست بروز پیر کو شام چار بجے گورا قبرستان سے کراچی پریس کلب تک نکالی جائے گی –
وی بی ایم پی نے بلوچستان سے جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کو اس احتجاجی ریلی میں زیادہ سے زیادہ شرکت کرنے کی اپیل کی ہے کہ وہ آجائیں اور اپنے پیاروں کی باحفاظت بازیابی کیلئے آواز اٹھائیں.
وی بی ایم پی نے اعلامیہ میں کراچی سے تعلق رکھنے والے تمام انسان دوست، سیول سوسائٹی کی تنظیموں، سیاسی و سماجی جماعتوں، طلباء تنظیموں، وکلاء برادری اور جمہوریت کے علمبرداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس دن اس احتجاجی ریلی میں اپنی شرکت کو یقینی بنائیں اور ہزاروں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے ان کے لواحقین کی آواز بنیں۔
وی بی ایم پی نے اپنے اعلامیہ میں مزید کہا کہ اس وقت بلوچستان میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ جبری لاپتہ ہیں، اور روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کو جبری اٹھا کر لاپتہ کیا جارہا ہے، جبری گمشدگی ایک غیر قانونی اور غیر انسانی عمل ہے جس کا تدارک ضروری امر ہے.
وی بی ایم پی نے جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کو ایک دفعہ پھر زور دے کر کہا کہ وہ عملی طور پر اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے آواز اٹھائیں اور ان کے کیسز وی بی ایم پی اور انسانی حقوق کے اداروں کو جمع کریں بصورت دیگر ہمیں خدشہ ہے کہ دوسرے کچھ مسسنگ پرسنز کی طرح ان کے عزیزوں کو بھی کاؤنٹر ڈیپارٹمنٹ آف ٹیررازم (سی ڈی ٹی) جعلی مقابلوں کا نام دے کر قتل کرے گی اور ان کی لاشیں اسی طرح پھینکے گی جس طرح گذشتہ دنوں کچھ لاپتہ افراد کی لاشیں نیو کاہان کوئٹہ اور ساتھ جبری لاپتہ افراد کی لاشیں لورالائی میں پھینک دی تھیں، جن میں سے کچھ لاشوں کی شناخت بعد ازاں ان کے لواحقین کر چکے ہیں اور تنظیم کو بتایا ہے کہ وہ مہینوں یا سالوں سے جبری لاپتہ تھے.
وائس فار بلوچ مسسنگ پرسنز کے مطابق احتجاجی ریلی کا اختتام کراچی پریس کلب پر ہوگا، جہاں پر انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندے اور مسسنگ پرسنز کے لواحقین خطاب کریں گے۔