بلوچ وومن فورم کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سی ٹی ڈی تسلسل سے لاپتہ افراد کو جعلی مقابلے میں قتل کرکے دہشت گرد ظاہر کررہی ہے۔ جن لوگوں کو جعلی مقابلے میں قتل کیا جارہا ہے اُن کے گمشدگی کے شواہد موجود ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ ایک مہینے میں یہ تیسرا واقعہ جس میں سی ٹی ڈی دہشت گردوں کو مقابلوں میں مارنے کا دعویٰ کررہا ہے لیکن جو لوگ ان جعلی مقابلوں میں قتل کیے جارہے وہ پہلے سے لاپتہ افراد ہیں جنہیں مختلف علاقوں سے ریاستی اداروں نے اغوا کرکے لاپتہ کیا ہے ۔
ترجمان نے مزید کہا کہ مارچ کے مہینے میں سی ٹی ڈی نے ایک جعلی مقابلے میں قتل کئے جانے والے جمیل پرکانی اور سمیع اللہ پرکانی کو مقابلے میں مارنے کا دعویٰ کیا جو پہلے سے ایگل فورس کے زیر حراست تھے اور عدالت میں اُن کا مقدمہ چل رہا تھا ۔
ترجمان نے کہا کہ ہر مہینے سی ٹی ڈی جعلی مقابلے میں پہلے سے زیر حراست لوگوں کو قتل کرکے مقابلے کا نام دے رہا ہے، اس سے پہلے سی ٹی ڈی مستونگ، بولان اور کوئٹہ کے علاقے مشرقی بائی پاس اور نیو کاہان میں پہلے سے لاپتہ افراد کو قتل کرکے مقابلے کا نام دے چکا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کے لاپتہ افراد کو جعلی مقابلے میں قتل کرنے کے بعد گمنام قبروں میں دفنایا جارہا ہے۔ نہ اُن کے شناخت کے لئے ڈی این اے ٹیسٹ کیے جارہے ہیں نہ ہی دوسرے قانونی تقاضے پورے کیے جارہے ہیں ۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں سی ٹی ڈی اور دیگر پاکستانی اداروں کی جانب سے لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل کرنا انتہائی تشویشناک ہے۔ انسانی حقوق کے ادارے اس سنگین مسئلے پر آواز اٹھائیں اور جعلی مقابلوں کی روک تھام کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔