بیٹے جواد احمد کو بازیاب کیا جائے، پروفیسر غلام ربانی

303

بلوچستان کے ضلع مستونگ کے رہائشی اور گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج مستونگ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر غلام ربانی نے جمعہ کے روز سراوان پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکہاکہ میرا بیٹا جواد احمد جس کی عمر تقریباً 17 سال ہے اور وہ اقراء آرمی پیک سکول کوئٹہ کینٹ میں جماعت نہم کا طالب علم ہے، وہ 13 جولائی 2021 تک باقاعدگی سے اپنے سکول میں حاضر رہا ہے، مورخہ 15 جولائی 2021 کو اپنے ماموں کے گھر واقع کلی کشکوری کوئٹہ اپنے بڑے بھائی کو یہ بتا کر نکلا کہ میں اپنے چند دوستوں کے ساتھ سه روز تبلیغ کی غرض سے جا رہا ہوں-

انہوں نے اپنے پریس کانفرنس میں بتایا کہ اس کے اگلے روز مورخہ 16 جولائی 2021 کو بوقت تقریباً 4 بجے سہ پہر میرے گھر واقع محراب روڈ مستونگ میں ایف سی اہلکاروں کی نگرانی میں چند سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے میرے گھر پر دستک دی اور گھر میں پردے کا کہہ کر تلاشی کی اجازت طلب کی، میرے بیٹے نثاراحمدنے گھر کی تلاش میں ان کی معاونت کی اور پوری تسلی کے بعد گھر سے کچھ بھی برآمد نہ ہوا ،تلاشی کے دوران انہوں نے فیملی سے متعلق معلومات حاصل کیں، اور اپنی تسلی کر کے چلے گئے ۔

انہوں نے مذید بتایا کہ سیکورٹی فورسز کے جانے کے بعد نثاراحمد نے اپنے بھائیوں کو فون کیا، جس میں جواد احمد کا فون بند ملا ۔ دوسرے دن بھی جواد احمد کا فون بند تھا ۔ اور جواداحمد اس دن سے تاحال لاپتہ ہے، اس کے بعد 18 جولائی، 2021 کو دو سکیورٹی اہلکار دوبارہ میرے گھر آئے اور میری فیملی کے بارے میں پوچھ گچھ کرتے رہے،جواد احمد کے فون کی بندش اور سکیورٹی اہلکاروں کی کاروائی اور پوچھ گچھ سے خدشہ ہے کہ میرا بیٹا جواداحمد سیکورٹی اداروں کی تحویل میں ہے۔

انھوں نے کہاکہ میں ایک استاد اور پر امن شہری ہوں، میں آئی جی ایف سی اور حکام بالا سے اپیل کرتا ہوں کہ میرے نوعمر بیٹے جواداحمد کو منظر عام پر لایا جائے ۔کیونکہ ان کی گمشدگی کی وجہ سے ان کی والدہ کی طبیعت بہت خراب ہے اور گھر کے سارے افراد پریشان اور انتہائی کرب میں مبتلا ہیں۔

یاد رہے جواد کے جبری گمشدگی کے بعد 10 اگست کے روز مستونگ سے جواد کے ایک اور کزن بابل بنگلزئی کو بھی سیکورٹی فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔

بابل بنگلزئی و جواد بنگلزئی کے ریاستی جبری گمشدگی کے خلاف بلوچ سوشل میڈیا ایکٹویسٹس کے جانب 16 اگست سوشل میڈیا نیٹورکنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر #SaveBangulzaiBrothers ایک احتجاجی کیمپئن چلانے کا اعلان کیا ہے۔