بلوچستان کے ضلع کیچ کے تربت کیساک کے رہائشی مولابخش مزار نے کہا ہے کہ ان کے جوان سال بیٹے مختار اور بہاؤالدین دونوں اے اس ایف کے ملازم ہیں گزشتہ دو مہینے سے لاپتہ ہیں ہمیں ان کی صحت و سلامتی کے بارے میں کوئی خبر اور اطلاع نہیں دی جارہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میرے بیٹے بہاؤالدین اور ان کے بھائی کو عیدالفطر سے پہلے تربت سے اٹھاکر لاپتہ کیا گیا بعد ازاں بھائی کو رہا کردیا گیا لیکن اس کے بعد میرے بڑے بیٹے مختار اے ایس ایف کے ملازم کو کوئٹہ سے دوران ڈیوٹی لاپتہ کیا گیا جو ابھی تک اپنے بھائی بہاؤالدین کے ساتھ لاپتہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں ایک غریب اور بے سہارا شخص ہوں، میرے بیٹے میرے خاندان کے کفیل تھے، نوکری سے قبل محنت مزدوری کرکے کماتے تھے ان کی نوکری کے بعد ہم نے خدا کا شکر ادا کیا کہ ہمارے گھر کی حالت کچھ بہتر ہوئی۔
لیکن بیٹوں کے لاپتہ ہونے کے بعد گھر کی حالت زبوں حالی کا شکار ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بیٹوں کی رہائی کے لیے ہم نے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر سے متعدد بار رابطہ کیا اور ہمیں ہر بار یقین دہانی کرائی گئی لیکن ابھی تک بچوں کی بازیابی عمل میں نہیں لائی گئی۔
انہوں نے وفاقی وزیر دفاعی پیداوار، صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور احمد بلیدی، ایم پی اے لالہ رشید دشتی، سیکیورٹی فورسز کے حکام، کمشنر مکران اور ڈپٹی کمشنر کیچ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان کے لاپتہ بیٹوں کی رہائی کے لیے تعاون کی اپیل کی ہے۔