بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں گذشتہ دنوں افغان طالبان کی جانب سے افغانستان میں بلوچ پناہ گزینوں کے گھروں پر قبضے کو نہایت ہی تشویشناک صورتحال قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچ پناہ گزینوں کے زندگیوں کو لاحق خطرات اور عالمی اداروں کی خاموشی نہایت ہی تشویشناک ہے۔
ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں اتحادی فورسز کی انخلا کے باعث جہاں افغانستان میں ایک غیر یقینی کیفیت چھائی ہوئی ہے جس کے باعث ہزاروں کی تعداد میں افغان باشندے ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب بلوچستان میں ریاستی جبر کے باعث افغانستان کے مختلف صوبوں میں پناہ گزینی اختیار کرنے والے ہزاروں بلوچ خاندانوں کی زندگیاں شدید خطرات سے دوچار ہیں۔ رواں ہفتے طالبان کے جنگجووں نے چند بلوچ خاندانوں کو دربدر کرتے ہوئے اُن کےگھروں پر قبضہ کیا گیا اور اُن کے ذاتی سامان و مال کو ضبط کیا گیا۔ افغانستان میں موجود بلوچ پناہ گزین جہاں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں وہیں موجودہ غیر یقینی حالات میں ہزاروں بلوچ پناہ گزین موت اور زندگی کی کشمکش میں زندگی گزار رہے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان میں جاری ریاستی بربریت کے باعث ہزاروں خاندان بلوچستان سے ملحقہ دیگر ملکوں میں جلا وطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے ان بلوچ پناہ گزینوں کے زندگیوں کو تسلسل کے ساتھ خطرات لاحق ہیں۔ افغانستان میں رہائش پذیر بلوچ پناہ گزینوں پر متعدد مرتبہ مسلح حملے کیے گئے جبکہ کئی بلوچ پنا گزینوں کو ناحق قتل بھی کیا گیا۔ افغانستان میں بلوچ پناہ گزینوں کے جانوں کو لاحق خطرات پر تنظیم کی جانب سے مسلسل انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے عملی اقدام کی اپیل کی گئی لیکن عالمی اداروں نے ہمیشہ خاموشی کا لبادہ اوڑھے رکھا ہوا ہے۔
اپنے بیان کے آخر میں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جاری اس غیر یقینی صورتحال میں یورپی ممالک اپنے شہریوں کی حفاظت کے پیش نظر باحفاظت انخلاء کے تسلسل کو جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن بلوچ پناہ گزین مکمل طور پر بے آسرا طور پر طالبان جنگجوؤں کے رحم و کرم پر ہیں۔ اقوام عالم سمیت تمام انسانی حقوق کے اداروں کو ایک بار پھر اپیل کی جاتی ہے کہ افغانستان میں بلوچ پناہ گزینوں کی حفاظت کےلیے سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عملی اقدامات کی جائیں بصورت دیگرمذکورہ مسلئہ ایک انسانی المیے کی شکل اختیار کرے گی۔