برطانوی میڈیا کے مطابق طالبان سابق افغان حکومت اور نیٹو افواج کے ساتھ کام کرنے والے افغان اہلکاروں اور افسران کی تلاش میں گھر گھر جا رہے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ طالبان شدت پسند ایسے لوگوں کے خاندانوں کو بھی ہراساں کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے لیے خفیہ معلومات فراہم کرنے والے ادارے کی سربراہ نے کہا ہے کہ اس وقت لوگوں کی ایک بڑی تعداد طالبان کے نشانے پر ہے۔ خدشہ ہے کہ سابق حکومتی یا فوجی اہلکاروں کو ہلاک کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل طالبان کی جانب سے عام معافی کا اعلان کیا گیا تھا، طالبان نے یقین دہانی کرائی تھی کہ اسلامی امارات افغانستان کے دروازے ان تمام افراد کے لیے کھلے ہیں جنہوں نے حملہ آوروں (امریکہ اور نیٹو) کی مدد کی۔ اس کے باوجود عالمی برادری طالبان کے وعدوں سے متعلق شکوک و شبہات کا شکار تھی۔ امریکی دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ طالبان کے الفاظ پر اعتبارنہیں کریں گے، دیکھیں گے طالبان خواتین اورشہریوں کے حقوق سے متعلق وعدے پورے کرتے ہیں یا نہیں۔
نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے بھی گزشتہ دنوں اپنے بیان میں کہا تھا کہ افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کی حفاظت پر گہری تشویش میں مبتلا ہوں، انہوں نے عالمی رہنماؤں سے فوری کارروائی کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔