اطلاعات کے مطابق طالبان جنگجو ڈی ڈبلیو کے ایک صحافی کا پتہ لگانے کے لیے گھر گھر جاکر تلاشی لے رہے تھے، اس دوران انہوں نے صحافی کے گھر کی تلاشی کے دوران ان کے ایک رشتہ دار کو گولی مار کر ہلاک اور دوسرے کو بری طرح زخمی کردیا۔ یہ صحافی فی الحال جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔
افغانستان میں صحافی اور ان کے رشتہ دار ان دنوں سخت خطرات سے دوچار ہیں۔ ڈی ڈبلیو کے ایک صحافی کے رشتہ دار کے قتل کے واقعے سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ طالبان کو ٹارگیٹ کلنگ کرنے میں بھی کوئی پشیمانی محسوس نہیں ہو رہی ہے۔
ڈی ڈبلیو کے مذکورہ صحافی کے دیگر رشتہ دار آخری لمحوں میں اپنی جان بچانے میں کامیاب ہو گئے اور فی الحال پناہ کی تلاش میں دوسری جگہ روپوش ہوگئے ہیں۔ تلاشی کے دوران طالبان جنگجووں نے دو لوگوں کو گولی ماردی جس میں ایک کی موت ہوگئی۔ ڈی ڈبلیو کے ڈائریکٹر جنرل پیٹر لمبورگ نے اس واقعے کی سخت مذمت اور جرمن حکومت سے کارروائی کرنے کی اپیل کی ہے۔
پیٹر لمبورگ نے اپنے بیان میں کہا، ہمارے ایڈیٹرز میں سے ایک کے ایک قریبی رشتہ دار کا قتل انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ افغانستان میں ہمارے ملازمین اور ان کے رشتہ دار کتنے سنگین خطرات سے دو چار ہیں۔ یہ بات واضح ہے کہ طالبان کابل اور دیگر صوبوں میں منظم انداز میں صحافیوں کو تلاش کررہے ہیں۔ ہمارے پاس وقت ختم ہوتا جارہا ہے۔