بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں پانی کی عدم فراہمی کے خلاف ایک بار پھر شہری سراپا احتجاج بن گئے –
تفصیلات کے مطابق شہر میں کئی روز سے پانی کی شدید قلت کے خلاف خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے بلال مسجد کے سامنے روڈ کو ہرقسم کے ٹریفک کے لئے بند کردیا –
مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں زندہ رہنے کے لیے پانی فراہم کیا جائے – انکا کہنا تھا کہ ترقی کے اس شور میں ہمارے بچے پیاس کی شدت سے تھڑپ رہے ہیں –
انہوں نے کہا کہ یہاں ہر کوئی آکر چند وعدے کرکے چلا جاتا ہے لیکن یہاں اب تک کچھ نہیں بدلا ہے اور شہری بدترین زندگی گزار رہے ہیں –
یاد رہے کہ رواں ماہ کے پہلے ہفتے بھی گوادر کے جنوبی علاقوں میں کئی روز سے پانی کی قلت کے باعث خواتین نے روڈ پر احتجاجاً رکاوٹیں کھڑی کرکے سڑک کو آمدورفت کے لئے بند کردیا تھا، احتجاج کے باعث گوادرپورٹ اور فش ہاربر جانے والی سڑک پر ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔
گوادر پورٹ کے روڈ پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ ملا کریم بخش وارڈ اور شادوبند وارڈ سمیت جنوبی علاقوں میں پانی کی فراہمی گذشتہ کئی روز سے بند ہے اور گھروں میں بھی پانی کا ذخیرہ ختم ہوچکا ہے-
انکا کہنا تھا کہ شدید گرمی میں پانی کا حصول دشوار ہے، جو پانی ان کو مل رہا ہے وہ بد بودار اور نا قابل استعمال ہے –
حالیہ دنوں گوادر میں بجلی کا بحران کے ساتھ بارشوں کے بعد بھی پانی کا بحران بدستورجاری ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق گوادر کے اکثر و بشتر علاقوں میں 20/ 20 دنوں تک لوگوں کے نلکے بند پڑے ہیں، لوگ پانی کے بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔ گزشتہ دو روز سے نگوری وارڈ کے مکین پانی کے حصول کے لئے سراپا احتجاج ہیں-
تاہم گوادر میں پانی اور دیگر بنیادی سہولیات کے لیے احتجاج روز کے معمول بن چکے ہیں اور حکام بلا صرف وعدہ کرکے چلے جاتے ہیں –