بلوچ وومن فورم کے ترجمان نے اپنے بیان میں کیچ کے علاقے گومازی میں فوجی آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں قتل ہونے والی خاتون کیگد بلوچ ولد عبداللہ کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عرصہ دراز سے فوجی آپریشنوں میں خواتین کو نشانہ بنایا جارہا ہے جس سے بلوچ سماج میں انسانی بحران جنم لے رہا ہے اور کیگد بلوچ کا قتل بھی اسی تسلسل کا حصہ ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان کی سیاسی صورتحال خصوصاً مکران میں ہونے والے فوجی آپریشن اور سیکیورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں ہونے والے غیرقانونی واقعات میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے جس سے خواتین اور بچوں کی زندگیوں پر شدید منفی اثرات مرتب ہورے ہیں ۔
بلوچ وومن فورم کے ترجمان نے مزید کہا کہ حالت جنگ میں خواتین اور بچوں کو بین القوامی قانون کے تحت استشنٰی حاصل ہے ۔ ان قوانین کا اطلاق کرنا ہر صورتحال میں لازمی ہے اور ریاست اپنے شہریوں کی جان ومال کی حفاظت کرنے کا پابند ہے۔
بلوچ وومن فورم کے ترجمان نے مزید کہا کہ اس واقعے سے پہلے کیلکور، ہرنائی اور بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں اس طرح کے کئی واقعات ہوچکے ہیں جن میں خواتین کو ٹارگٹ کیا گیا ہے اور کیگد بلوچ کے قتل سے اس اندیشے کو تقویت ملتی ہے کہ ایسے واقعات آگے بھی ہوتے رہینگے۔
بلوچ وومن فورم انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں سے اپیل کرتی ہے کہ بلوچ خواتین پر ہونے والے ظلم کو روکھنے میں اپنا کردار ادا کریں ۔