بلوچستان دارالحکومت میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4381 دن مکمل ہوگئے۔ این ڈی پی کے مرکزی رہنما ثناء بلوچ، رشید بلوچ، محبوب بلوچ اور دیگر لوگوں نے آکر اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انسانی تاریخ اس امر کی گواہ ہے کہ دنیا کے کسی بھی خطے میں ظلم و جبر کے خلاف اٹھی حق کی آواز کو قتل غارت ظلم و جبر سے دبایا نہیں جاسکا ہے اور نہ ہی ختم کیا جاچکا ہے، ہمیشہ مظلوم پہ ظلم کرنے کے لئے طرح طرح کے حربے استعمال کئے جاتے ہیں اور اس وقت بلوچوں کے ساتھ یہی ہورہا ہے۔
ماما قدیر نے کہا کہ برطانیہ کے اس خطے سے نکلنے کے بعد پاکستان نے لاو لشکر کے ساتھ بلوچستان قبضہ کرکے آج تک بلوچوں کے ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں ہر روز بلوچ نسل کشی اور فوجی آپریشنوں میں تیزی لایا جارہا ہے مگر تاریخ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ دنیا میں کسی کو بھی طاقت کے بل بوتے پہ غلام نہیں رکھا جاتا ہاں اگر ہمارے خود کے اندر رد انقلابی قوتیں ہمارے غلامی کا سبب بن سکتے ہیں۔
ماما قدیر نے مزید کہا کہ وقت کی اہم ضرورت یہی ہے ہم ملکر جدوجہد کریں اور بلوچوں پہ ہونے والے ظلم و جبر پہ یک مشت و یک آواز ہوکر بولیں ۔
دریں اثناء ضلع مستونگ کے رہائشی لاپتہ لیویز اہلکار سعید بلوچ کی والدہ نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ آکر اپنے بیٹے کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
سعید احمد کو 29 اگست 2013 کو حراست میں لے کر لاپتہ کیا گیا۔
لاپتہ سعید احمد کی والدہ زرگل بلوچ کے مطابق بیٹے کے جبری گمشدگی کے خلاف اکثر مظاہرے اور پریس کانفرنس کرتی رہی ہوں لیکن آواز سننے والا کوئی نہیں ہے۔ سعید احمد کی والدہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں احتجاج کے دوران وزیر اعظم پاکستان نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ہمارے پیاروں کو منظر عام پر لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سعید احمد کوئٹہ سے اپنے کزن کے ہمراہ مستونگ واپسی پر کراچی روڈ سے پاکستانی خفیہ اداروں نے گرفتاری بعد لاپتہ کردیا تھا سعید احمد کے کزن کو پانچ سال بعد رہا کردیا گیا تھا تاہم سعید احمد تاحال لاپتہ ہیں –
لاپتہ سعید احمد کے والدہ کا کہنا تھا کہ کہ اب اٹھ سال کا عرصہ ہوچکا ہے میرا بیٹا بازیاب نہیں ہوسکا نا ہی اسے منظرے عام پر لایا گیا ہے –
لاپتہ سعید احمد کے والدہ نے اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ انکے بیٹے کی بازیابی میں کردار ادا کریں –