کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4372 دن مکمل ہوگئے۔ مستونگ سے سیاسی و سماجی کارکن عبدالستار بلوچ، زبیر بلوچ اور دیگر نے آکر اظہار یکجہتی کی۔
اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جبر اور ظلم کے خلاف جب آواز بلند کیا تو شروع شروع میں لوگ کم تعداد میں شریک ہوئے مگر جس طرح پاکستانی جبر برھتا گیا تو اس طرح لوگوں کی تعداد بھی بڑھتی گئی کئی لوگوں کو فورسز نے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا جبکہ کئی کو شہید کرکے لاشیں ویرانوں اور جنگلوں میں پھینکی گئی جو سلسلہ تاحال جاری ہے۔
ماما کا مزید کہنا تھا بلوچستان میں اس وقت سب سے بڑا مسئلہ لوگوں کے جان و مال کے حفاظت کا جو ریاستی ایجنسیوں کے ہاتھوں محفوظ نہیں اور یہ ادارے جب چاہیے کسی بھی وقت لوگوں کو قتل کرتے ہیں یا لاپتہ کردیتے ہیں یہ سلسلہ بلوچستان میں کئی دہائیوں سے جاری ہے جو آج بھی اسی رفتار سے جاری ہے۔
ماما قدیر کا کہنا تھا ریاست اس جبر دانشتور، ڈاکٹر، وکیل اور کوئی محفوظ نہیں ہے جبکہ بلوچستان میں سینکڑوں تعداد میں وکیل دانشور اور ڈاکٹر ریاستی جبر کا نشانہ بن چکے ہیں اور وقت کا تقاضا یہی ہے کہ اس وقت بلوچ یکجہتی کا مظاہرہ کرکے اس جبر و ظلم کے اکٹھا جدوجہد کرے ۔