بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کمیپ کو 4362 دن مکمل ہوگئے –
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین جہانگیر بلوچ، سی سی ممبر عبدالصمد بلوچ اور دیگر نے کمیپ میں آکر اظہار یکجہتی کی –
اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قابض قوتیں محکوم غلام اقوام کو اپنے زیر قبضہ رکھنے کے لئے سب سے پہلے انہیں ذھنی طور پر غلام بنانے کی کوشش کرتی ہیں جس کے لئے وہ نظریاتی اور تعلیمی ثقافتی ذرائع استعمال کرنے کے علاوہ مالی مفادات و مراعات سے نوازنے کے حربے بروئے کار لاتی ہیں –
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ جب قابض اپنے ان حربوں سے ناکام ہوتا ہے تو طاقت کا استعمال کرتا ہے اور آج بلوچستان میں طاقت کا استعمال کیا جارہا ہے-
انہوں نے کہا کہ بلوچ ذھنی غلامی سے نکل چکے ہیں اور ریاستی ظلم اور جبر کا سامنا کررہے ہیں –
انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج ان نہتے بلوچوں کو نشانہ بنا رہی ہے جن کے ہاتھوں میں جبری گمشدگیوں کے شکار لوگوں کے رہائی کا پلے کارڈ ہے –
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ عالمی برادری بلوچستان میں جاری بربریت پر چپ کا روزہ توڑ دیں اور اپنا فرض پورا کریں –