لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے کوئٹہ اور کراچی میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں- بی ایس او
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں عید کے دن لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے کوئٹہ اور کراچی میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے تنظیم کے ممبران کو شرکت کرنے کی تاکید کی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ جہاں دنیا اس عید کو خوشیاں منائے گی تو وہیں بلوچستان کی مائیں سالوں سے لاپتہ افراد کی جدائی پر غم و پریشانی میں مبتلاء ہوکر سوگ منارہی ہیں۔ وہی عیدکی خوشیاں بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کی غموں کو دوگنا کرینگی۔ بلوچستان کے ہر گھر میں سوگ اور جدائی کا سماں ہے جسکی وجہ سے لوگ خوشی اور آسائش تو اپنی جگہ بلکہ ہر لمحہ درد اور ازیت برداشت کررہے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا ہے کہ انسانی حقوق کنونشن اور اقوام متحدہ کا چارٹر برائے انسانی حقوق سمیت پاکستان کا آئین اور عدالتیں کسی بھی شخص کی سیاسی عمل و نقل اور اظہار رائے آزادی پر قدقن سمیت کسی کو ماورائے عدالت جبری گمشدہ کرنے انسانی حقوق کی خلاف ورزی و سنگین جرم قرار دیتے ہیں لیکن بلوچستان میں اس وقت ہزاروں کی تعداد میں لوگ لاپتہ جن کے لواحقین نے لانگ مارچ، عدالتیں، انسانی حقوق کے ادارے سمیت ہرطرح کے پرامن احتجاج کا راستہ استعمال کرکے انصاف کی اپیل کی ہے اس کے باوجود لاپتہ افراد کو منظرعام پر نہیں لایا جارہا۔
انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان کا لاپتہ افراد کے لواحقین سے ملاقات اور اس مسئلے کو حل کرنے کی یقین دہانی کے باوجود بھی بلوچستان میں جبری گمشدگیاں زور سے جاری ہیں۔رواں ماہ درجنوں طلباء کو مختلف علاقوں سے جبری گمشدگی کا شکار بناکر لاپتہ کردیا گیا ہے جس سے لاپتہ افراد کے لواحقین میں مزید تشویش پایا جاتا ہے۔
انہوں کہا کہ بی ایس او لاپتہ افراد کے لواحقین کی طرف سے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے کی جانے والی جمہوری جدوجہد کا ہمیشہ ساتھ ہے اور اس عید کو کوئٹہ، کراچی سمیت دیگر شہروں میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے ہونے والے احتجاجی مظاہروں کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے تنظیمی ممبران کو تاکید کی جاتی ہے اپنی شرکت کو یقینی بنائیں۔