پروفیسر عزیز بگٹی کی ادبی خدمات پر کوئٹہ میں سیمینار

154

 

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ پروفیسر عزیز بگٹی کی یاد اور اور اُن کے ادبی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کےلیے کوئٹہ میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس کثیر تعداد میں طالبعلم, اساتذہ اور ادب دوست افراد نے شرکت کی-

منعقدہ سیمینار میں کئی بلوچ ادیب اور دانشوران نے شرکاء کے سامنے خود کے خیالات کا اظہار کیا اور پروفیسر عزیز بگٹی کے ادبی خدمات اور سوانح پر ڈاکیومینٹری بھی پیش کی گئی جبکہ بُک سٹال کا بھی اہتمام کیا گیا-

انہوں نے کہا کہ سیمینار میں پروفیسر منظور بلوچ, پروفیسر حامد بلوچ, پروفیسر ممتاز بلوچ, یار جان بلوچ, ایڈوکیٹ عمران بلوچ اور پروفیسر عزیز بگٹی کے صاحبزادے زبرین بگٹی نے شرکا کے سامنے خود کے خیالات کا اظہار کیا-

مقررین نے پروفیسر عزیز بگٹی کے ادبی خدمات کو خراج عقیدت پیش کی اور اُن کے سوانح اور جدوجہد پر طویل گفتگو کی-

بلوچ ادب اور پروفیسر عزیز بگٹی کے کردار پر پینل ڈسکشن میں پینلسٹ کا کہنا تھا کہ پروفیسر عزیز بگٹی نے بلوچ ادب کو ایک ایسے وقت میں افسانہ نگاری, سیاست, سماج اور تاریخ کے ایسے موڑ پر سہارا دیا جہاں بلوچ قوم سے نا آشنا افراد بلوچ قوم کی تاریخ اور اُن کی سماجی حیثییت پر قلم آزمائی کررہے تھے. انھوں نے بلوچ ادب کو افسانہ نگاری جیسے شعبے سے روشناس کرایا-

انہوں نے کہا کہ پروفیسر عزیز بگٹی کے یاد اور اُن کے ادبی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کےلیے منعقدہ سیمینار میں پروفیسر عزیز بگٹی کے ادبی خدمات اور سوانح پر ایک ڈاکیومینٹری پیش کیا گیا. منعقدہ سیمینار میں بُک سٹال کا اہتمام کیا گیا-

اپنےبیان کے آخر میں انہوں نے کہا بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی ایک ترقی پسند طلبا تنظیم کے حیثیت سے ہمیشہ ادبی پروگرام کا انعقاد کرتی رہی ہے، بلوچ ادیب اور دانشوران کے افکار ہمارے لیے عظیم اثاثے کی حیثیت رکھتے ہیں اور اِن کے افکار اور تعلیمات کو محفوظ رکھنا قومی ذمہ داری سمجھتے ہیں.